مظفرنگر،(اے یو ایس) اترپردیش کے مظفر نگر سے چونکا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے جہاں ایک 85 سالہ باپ نے خاندان کی نظر اندازی سے ناراض ہوکر اپنے قریبی بیٹوں اور بیٹیوں سے جائیداد کے ساتھ ساتھ اس کی آخری رسومات کا حق بھی چھین لیا ہے۔ پوری جائیداد اتر پردیش حکومت کو دے دی گئی ہے۔واضح رہے کہ یہ معاملہ مظفر نگر کی تحصیل کھتولی میں پیش آیا جہاں گزشتہ 7 ماہ سے ایک اولڈ ایج ہوم میں مقیم 85 سالہ نتھو سنگھ نے اپنی اولاد کی بے قدری اور ناراضگی کی وجہ سے نہ صرف اپنے بچوں کو جائیداد سے بے دخل کر دیا۔ بلکہ اس نے اپنی ڈیڑھ کروڑ کی جائیداد اتر پردیش حکومت کو دے دی ہے۔نتھو سنگھ نے اپنی وصیت میں یہ بھی لکھا ہے کہ اس کی موت کے بعد اس کی لاش میڈیکل کالج کو دی جائے۔اس کی زمین پر گورنمنٹ اسکول بنائے گا یا ہسپتال بنا کر غریبوں کا علاج کرے گا۔
واضح رہےکہ مظفر نگر کے بڈھانہ کے رہنے والے 85 سالہ ناتھو سنگھ نے انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کی ہے اور بڈھانہ گاؤں میں ان کی 1.5 کروڑ روپے کی تقریباً 10 بیگھہ زمین ہے۔ان کی 4 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ بیٹیاں شادی شدہ ہیں اور بیٹا شادی کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ سہارنپور میں رہتا ہے۔ اس کا اکلوتا بیٹا سہارنپور میں سرکاری ٹیچر کے طور پر تعینات ہے۔ نتھو سنگھ کی بیوی کی موت کے بعد اس کے بچے بھی اسے چھوڑ گئے اور 85 سال کی عمر میں اسے گاو¿ں میں اکیلا چھوڑ دیا، وہ الگ رہنے لگا۔اپنے بچوں کی بے قدری سے پریشان نتھو سنگھ اس وقت کھتولی کے ایک اولڈ ایج ہوم میں پچھلے سات آٹھ ماہ سے رہ رہا ہے۔
باپ ہونے کے باوجود 5 بچے، نتھو سنگھ کا کوئی نگراں نہیں ہے۔ ہفتے کی دوپہر، نتھو سنگھ تحصیل بڈھانہ پہنچا اور اپنی ڈیڑھ کروڑ روپے کی جائیداد، جس میں ایک گھر اور تقریباً 10 بیگھہ زرعی زمین شامل ہے، وصیت کر کے اتر پردیش حکومت کو دے دی ہے۔ہر والدین کو امید ہوتی ہے کہ ان کے بچے بڑھاپے میں ان کا خیال رکھیں۔ لیکن چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہونے کے باوجود 85 سالہ نتھو سنگھ اپنی زندگی کے آخری لمحات تنہا گزارنے پر مجبور ہیں۔ اسی وجہ سے نتھو سنگھ ڈیڑھ کروڑ کے اثاثے ہونے کے باوجود آج اولڈ ایج ہوم میں رہنے پر مجبور ہیں اور اس لیے اس نے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو سبق سکھانے کے لیے اپنے بچوں کو اپنی جائیداد سے بے دخل کر دیا ہے۔ نتھو سنگھ کی کہانی معاشرے کے ان لوگوں کے لیے ایک سبق ہے جو اپنے بوڑھے والدین کو بڑھاپے کے گھروں میں چھوڑ جاتے ہیں۔
