India won't follow what West or East wants: Saudi analyst hails India's foreign policy

دبئی: سعودی عرب کے محقق اور سیاسی تجزیہ کار سلمان الانصاری نے کہا کہ ہندوستان کی آزاد خارجہ پالیسی بہت شاندار اور طاقتور ہے۔ وہ ہمیشہ اس بات کے مداح رہے ہیںکہ نئی دہلی کس طرح اپنے قومی مفادات کو ہر چیز پر مقدم رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اپنی خارجہ پالیسی کی تشکیل کے وقت مغربی یا مشرقی طاقتوں کے دباؤ میں نہیں آتا۔ انصاری نے ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی ترقی پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں۔ یہ چند سو سال پرانے نہیں بلکہ دو ہزار سال پرانے ہیں۔

سلمان الانصاری نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میں ہندوستان کی خارجہ پالیسی کی بدلتی ہوئی نوعیت کے حوالے سے اس کی سب سے زیادہ سراہنا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ہندوستان اس پر عمل نہیں کرتا جو مغربی یا مشرقی ممالک چاہتے ہیں۔ انصاری نے کہا کہ مملکت سعودی عرب نے ہمیشہ اس پالیسی کی حوصلہ افزائی کی ہے کیونکہ ہم خود مختاری پر یقین رکھتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں جیسا کہ کوئی دوسرا آزاد ملک کرتا ہے۔ روس یوکرین تنازع پر تجزیہ کار نے کہا کہ ریاض اور دہلی دونوں اپنے آپ کو برابر سمجھتے ہیں۔

سلمان الانصاری نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یوکرین پر روسی حملہ ایک تباہ کن اقدام تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا کے بیشتر ممالک اس اقدام اور سعودی عرب کے خلاف تھے اور ہندوستان نے اس حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ لیکن ساتھ ہی ، ہم ایسی پوزیشن میں نہیں رہنا چاہتے ہیں جہاں ہم ایک کے فریق بنیں۔ سلمان نے کہا کہ اس وقت کوئی بھی ملک جنگ کو بڑھانا نہیں چاہتا۔ تمام متضاد فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سعودی عرب اور ہندوستان جس کو پوری دنیا بھر میں سپر پاور سمجھا جاتا ہے ، کے لئے کے لیے بھی مددگار اور اہم ہے۔