Clash between Nitinyahoo and Supreme Court despite relaxation of judiciary reform bill

تل ابیب(اے یو ایس )اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز عدالتی نظام کو تبدیل کرنے کے اپنے منصوبے میں نرمی کا اعلان کردیا لیکن حزب اختلاف نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ اب بھی سپریم کورٹ میں کلیدی قانون سازی کو چیلنج کر رہا ہے جس سے آئینی شو ڈاو¿ن کی راہ ہموار ہو گی۔نیتن یاہو کے اتحاد کی طرف سے پیش کیے گئے عدالتی اصلاحات کے پیکج کے باعث ہفتوں تک اسرائیل کی سڑکوں پر بڑے مظاہرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے مغربی اتحادیوں میں بھی خوف پیدا ہوگیا اور انہوں نے ان اصلاحات کو اسرائیلی عدالتی نظام کی آزادی کے لیے خطرہ سمجھا ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ بحران پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد نیتن یاہو نے کہا کہ وہ اسرائیل میں ججوں کے انتخاب کے لیے نظام میں ترمیم کرنے والی قانون سازی کے علاوہ زیادہ تر بلوں میں تاخیر کریں گے۔ وہ اس ترمیم کی منظوری 2 اپریل کو کنیسٹ کی چھٹی سے قبل منظور کرانا چاہتے ہیں۔

اس قانون سازی کو بہتری کے لیے اتوار کو کنیسٹ کے جائزہ اجلاس میں پیش کیا گیا۔ یہ اصلاحات عدالتی تقرریوں کا جائزہ لینے والی کمیٹی میں حکمران اتحاد کے نمائندوں کی ممکنہ اکثریت کو کم کر دیں گی۔حکمران اتحاد میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ ایک بیان میں نیتن یاہو نے عدلیہ کے قوانین میں ترمیم کرنے کے اپنے بہتر منصوبے کو ہر اس شخص کے سامنے ہاتھ پھیلانے کے طور پر بیان کیا جو حقیقی طور پر قومی اتحاد اور اتفاق رائے سے حل تک پہنچنے کا خیال رکھتا ہے۔دریں اثنا حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ نے ٹیلی ویڑن پر نشر اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ نظام انصاف کو مخالفانہ طریقے سے اپنے قبضے میں لینے کی ایک سکیم ہے۔ جس وقت بھی عدالتی تقرری کمیٹی میں ترمیم منظور ہو گیہم اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیں گے۔قانون سازوں کو خدشہ ہے کہ اگر سپریم کورٹ سے اس کے اختیارات کو محدود کرنے والی قانون سازی کو منسوخ کرنے کے لیے کہا گیا تو عدالتی ترامیم کے حوالے سے اسرائیلی معاشرے میں تنازعہ بڑھ جائے گا۔ جبکہ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ترامیم کا مقصد حکمران حلقوں کے درمیان توازن قائم کرنا ہے۔واضح رہے نیتن یاہو کو حکمران اتحاد کے اندر سے بھی تنقید کا سامنا ہے۔ نیتن یاھو کی لیکود پارٹی کے قانون ساز ٹلی گوٹلف نے ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا کہ میں ہار ماننے کی ایک صبح میں بیدار ہوا ہوں، ہم نے ہار مان لی ہے۔