واشنگٹن(اے یو ایس ) پینٹاگان کی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فوجی پائلٹوں میں کینسر کی شرح زیادہ پائی گئی ہے اور پہلی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ طیاروں کی دیکھ بھال اور لانچ کرنے والا زمینی عملہ بھی سرطان میں مبتلا ہو رہا ہے۔ریٹائرڈ فوجی ہوا باز طویل عرصے سے ان اعداد و شمار کا مطالبہ کر رہے تھے کیونکہ انہوں نے برسوں سے فضائی اور زمینی عملے کے ارکان کو لاحق کینسر کی بیماری کے خطرے کے متعلق آواز بلند کی تھی۔ انہیں بتایا گیا کہ اس سے پہلے فوج کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق انہیں درپیش خطرہ ، عام امریکی آبادی کو لاحق خطرے سے زیادہ نہیں ہے۔1992 اور 2017 کے درمیان فوجی ہوائی جہاز وں کے عملے یا اس پر کام کرنے والے تقریباً نو لاکھ ارکان کےبارے میں ایک سال کے جائزے سے معلوم ہوا کہ فضائی عملے کے ارکان میں میلانوما کی شرح 87 فیصد زیادہ تھی اور تھائرائیڈ کینسر کی شرح39 فیصد زیادہ تھی۔ جب کہ مردوں میں پراسٹیٹ کینسر کی شرح 16 فیصد زیادہ ہے۔ اسی طرح خواتین میں چھاتی کے کینسر کی شرح بھی 16 فیصد زیادہ ہے۔
مجموعی طور پرفضائی عملے میں مختلف اقسام کے کینسر کی شرح 24 فیصد زیادہ تھی۔ مطالعہ سے کچھ اچھی خبر بھی سامنے آئیٰ اور وہ یہ کہ زمینی اور فضائی عملے کے ارکان میں پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح بہت کم تھی اور فضائی عملے میں مثانے اور بڑی آنت کے کینسر کی شرح کم تھی۔پینٹاگا ن نے کہا کہ نئی تحقیق اب تک کی جانے والی سب سے بڑی اور جامع ترین تحقیق ہے۔ اس سے قبل کی گئی ایک تحقیق میں صرف پائلٹوں کو شامل کیا گیا تھا اور ان میں کینسر کی کچھ زیادہ شرح پائی گئی تھی۔ جبکہ موجودہ تحقیق میں فضائی اور زمینی عملے دونوں کو شامل کیا گیا۔پینٹاگان نے وسیع تر نقطہ نظر کے ساتھ خبردار کیا ہے کہ کینسر کیسز کی اصل تعداد اس سے بھی زیادہ ہونے کا امکان ہےاور وہ ا س کے تدارک کے لیے کام کرے گا۔ریڈ ریور ویلی فائٹر پائلٹس ایسوسی ایشن کے ایک رکن ایئر فورس کے ریٹائرڈ کرنل ونس الکازار نے پینٹاگان اور کانگریس سے مدد کے لیے لابنگ کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جائزہ” ثابت کرتا ہے کہ رہنماو¿ں اور پالیسی سازوں کے لیےاب شکوک و شبہات سے باہر نکلتے ہوئے یقین دہانی اور فعال مدد کی طرف جانے کا وقت ہے۔“
