Jordan parliament votes to recommend expelling Israeli ambassador

عمان(اے یو ایس ) حال ہی میں اسرائیلی وزیر خزانہ بتسلئےل سموٹریچ کا ایک متنازع اقدام اردن کے ساتھ کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔ اسرائیلی وزیر کے اس اقدام کے بعد اردن نے اپنے ہاں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا اور اب اردنی پارلیمنٹ نے اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کرنے کی سفارش کی ہے۔اسرائیلی وزیر خزانہ بتسلئ?ل سموٹریچ ایک بوڈیم پر آئے جس پر’گریٹر اسرائیل‘ منصوبہ کے مطابق ایک ایسا نقشہ دکھایا گیا تھا جس میں اردن کو بھی اسرائیل میں ضم کیا گیا ہے۔اسرائیلی وزیر کی اس اشتعال انگیزی پر اردن میں سرکاری اور عوامی حلقوں میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔آنے والے حالات کے پیش نظر اردنی شہریوں کو مسلح کر کے اسرائیلی اشتعال انگیزی کا جواب دینے کے مطالبات کیے گئے ہیں۔ اردنی پارلیمنٹ نے حکومت سے عمان میں اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کرنے اور تل ابیب میں اردنی سفیر کو واپس بلانے کی سفارش پر متفقہ طور پر ووٹ دیا۔اردن کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے اس پر شدید احتجاج کیا۔

اسرائیلی وزیر سموٹریچ کے اقدامات کو انتہا پسندانہ قرار دیا۔ بہت سے اردنی باشندوں کے لیے اسرائیلی وزیر کو طلب کرکے احتجاج کافی نہیں۔ سابق سیاستدانوں اور وزرائ نے گذشتہ گھنٹوں کے دوران اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد کا مطالبہ کیااردن میں اسرائیل مخالف بیانات کی سطح بلند ہونے لگی ہے۔ اردن کے نائب وزیر اعظم توفیق کریشان نے اسرائیلی وزیر خزانہ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ “اردن کا نقشہ صرف سرحدوں کا نہیں ہے، بلکہ جہنم کی چابیاں اردن کے لوگوں نےاپنے خون سے بنائی ہیں۔”سابق وزیر داخلہ سمیر حباشنہ نے بھی صحراو¿ں، دیہی علاقوں، کیمپوں اور شہروں میں شہریوں سے اسلحہ اور گولہ بارود کا ذخیرہ کرنے کی اپیل کی ایک بار پھر جبری بھرتی اور اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد شروع کرنے کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔دوسری جانب اردن کی پارلیمنٹ نے اسرائیل کے سفیر کو ملک بدر کرنے کی سفارش پر ووٹ دیا اور ایوان نے اسرائیلی حکومت کے بیانات پر سرکاری ردعمل کے طور پر اپنے پلیٹ فارم پر اردن اور فلسطین کا نقشہ شائع کیا۔ اسرائیلی پرچم اردنی پارلیمنٹ کے داخلی دروازے پر پینٹ کیا گیا اور اسے پیروں تلے روندا گیا۔اردن کے ایک رکن پارلیمنٹ نے حکومت پر شہریوں کو پیاسا مارنے اور پانی اسرائیل کو سمگل کرنے کا الزام لگایا۔

پارلیمنٹ کے سپیکر احمد صفدی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی اشتعال انگیزیوں کے خلاف موثر اور فیصلہ کن اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ ایسی چیز ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا اور یہ اردن اور اسرائیل کے درمیان 1994 میں طے پانے والے امن معاہدے اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ “سفیر کو ملک بدر کرنے کے لیے اردنی پارلیمنٹ کا ووٹ حکومت کے لیے لازمی نہیں کہ وہ اس پرعمل درآمد کرے، کیونکہ ماضی میں اردنی پارلیمنٹ اس طرح کی کئی ایسی سفارشات کرچکی ہے جن پر حکومت کی طرف سےعمل درآمد نہیں کیا گیا۔دوسری جانب مبصرین کا خیال ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ برسوں میں بہت سی خلاف ورزیاں کی ہیں جس کی وجہ سے اردن نے امن معاہدے کو منسوخ کرنے یا اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کرنے پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا۔ 2014 میں جج رعد زعیتر کو ایک اسرائیلی فوجی نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ یہ واقعہ اردن اور فلسطین کے درمیان شاہ حسین پل کراسنگ پر پیش آیا۔ سنہ 2016 میں عمان میں اسرائیلی سفارت خانے کے گارڈ کے ہاتھوں دو اردنی شہری ہلاک ہو گئے تھے اور اس وقت اردن کا سرکاری ردعمل کی مذمت سے زیادہ نہیں تھا۔1997 میں اسرائیلی موساد کے دو ایجنٹوں نے عمان میں حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ خالد مشعل کو قتل کرنے کی کوشش کی۔دوسری جانب ایسا لگتا ہے کہ اردن کے دارالحکومت میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران وہی ماحول تھا جو دسمبر (جنوری) 2022 میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے اپنی دائیں بازو کی حکومت کے قیام کے اعلان کے بعد تھا۔