تل ابیب (اے یو ایس ) اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی برطرفی کے بعد ہزاروں افراد نے وسطی تل ابیب کی کپلان سٹریٹ پر مظاہرہ کیا۔ یہ مقام جنوری سے عدالتی ترامیم کے خلاف مظاہروں کا مرکز ہے۔ فوج نے الرٹ بڑھا دیا۔ دوسری طرف اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے بھی حکومت سے مطالبہ کردیا کہ عدالتی اصلاحات کے نام پر ” متنازع قانونی ترامیم“ کو روک دیا جائے۔اسرائیل میں یونیورسٹیوں، ہائی سکولوں اور مڈل سکولوں کی طلبہ کونسلوں نے آج پیر کو عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے عام ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ یاد رہے نیتن یاھو کی سربراہی میں انتہائی دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے تحت سپریم کورٹ کے اختیارات سے متعلق قانون میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔
اسرائیلی آرمی سٹاف کمانڈ نے اس برطرفی کے طول و عرض اور اثرات پر تبادلہ خیال کیا جس نے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں غم و غصے کو بڑھکا دیا ہے۔ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بحران پر تبادلہ خیال کے لیے صبح میں توسیعی ہنگامی اجلاس منعقد کیا ہے۔ ان کی اسرائیلی جماعتوں کے سربراہان سے ملاقات بھی متوقع ہے تاکہ عدالتی قانون کی ترامیم کے حوالے سے کسی حل تک پہنچنے کے لیے اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔اے ایف پی کے مطابق یہ پیش رفت اور سکیورٹی الرٹ اس وقت سامنے آیا جب اتوار کی رات ہزاروں مظاہرین تل ابیب کی سڑکوں پر نکل آئے اور ہائی وے کو بند کر دیا۔ مظاہرین نے نیلے اور سفید جھنڈے بھی اٹھا رکھے تھے، نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین “بی بی، چھوڑ دو!” کا واشگاف نعرے لگا رہے۔ بی بی نیتن یاھو کا عرفی نام ہے۔ مظاہرین عدالتی ترامیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔القدس میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے سامنے اور مقامی میڈیا کے مطابق حیفا (شمال میں) اور بئر السبع (جنوب میں) میں بھی اجتماعات ریکارڈ کئے گئے۔
