121 leaders invited to Biden’s 2nd Summit for Democracy

واشنگٹن(اے یو ایس ) امریکہ نے منگل کو جمہوریت کے لیے دوسری سربراہی کانفرنس میں 121عالمی لیڈروں کو مدعو کیا ہے۔ اس سربراہی کانفرنس کا بظاہر مقصد یہ نظر ا?رہا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے اورچین کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے تناظر میں آمریت کے خلاف متحدہ محاذ قائم کیا جائے۔صدر جو بائیڈن نے جمہوریت کا علم بردار ہونے کا عزم کرتے ہوئے اپنا یہ عہدہ سنبھالاتھا اور اپنے پہلےسال میں جمہوریت کے فروغ کے لیے عالمی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کیا تھا۔اس بار ان خدشات کو محسوس کرتے ہوئے کہ پہلا اجلاس بہت زیادہ امریکہ پرمرکوز تھا، بائیڈن نے اس بار ہر براعظم کے لیڈروں کو شریک کرنے کی کوشش کی ہے اورزیمبیا، کوسٹا ریکا اورجنوبی کوریا کے صدوراورنیدرلینڈ کے وزیر اعظم کو بھی شمولیت کی دعوت دی ہے۔مجموعی طور پراس نے تین روزہ ورسربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے 121 رہنماو¿ں کو مدعو کیا ہے- جو2021 کے مقابلے میں آٹھ زیادہ ہیں۔

سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کےانسانی حقوق کے شعبے کی ڈائریکٹر مارٹی فلیکس نے کہا کہ ”یہ سربراہی اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب جمہوریت کو لاحق خطرات کوایک اہم مسئلے کے طور پردیکھا جا رہا ہے۔ اگرچہ اسے سست رفتار خطرے کے طور پرسمجھا جا رہا ہے، مگر اس کی اہمیت بہرحال بڑھتی جا رہی ہے“۔سربراہی اجلاس منگل کو یوکرین میں امن کے بارے میں ایک ورچول گفتگو کے ساتھ شروع ہوگا جس میں صدر ولادیمیرزیلنسکی شامل ہوں گے۔جب کہ بائیڈن نے جمہوریت کے سربراہی اجلاس میں اپنی مہم کے وعدے کوبرقراررکھا ہے۔ انہوں نے ا?مررہنماو¿ں سے بچنے کے اپنے پہلے وعدوں میں نرمی کرکے انسانی حقوق کے کچھ کارکنوں کومایوس بھی کیا ہے۔

تیل کی منڈیوں میں سعودی مملکت کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، بائیڈن نے پچھلے سال سعودی عرب کا دورہ کیا۔ مصرکا جو کہ موسمیاتی سربراہی اجلاس کا میزبان اورعلاقائی سلامتی میں امریکی شراکت دار ہے، اوراسی طرح یوکرین کے مسئلے کے سلسلے میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ بڑھ چڑھ کر کام کیا ہے۔اس مرتبہ ان تینوں ممالک میں سے کسی کو بھی سربراہی اجلاس میں مدعو نہیں کیا جا رہا ہے، خاص طور پراردوان کو مدعو نہیں کیا گیا جن پر ا?مرانہ اندازِ حکومت کا الزام ہے۔ اسی طرح یورپی یونین کی ریاستوں میں بائیڈن ہنگری کو مدعو نہیں کر رہے ہیں، جہاں وزیر اعظم وکٹراوربان نے گزشتہ سال چوتھی مدت کے لیے کامیابی حاصل کی تھی لیکن ان پرپریس پر شکنجہ کسنے، غیر یورپی مہاجرین کی مذمت اورماسکو کے حق میں بات کرنے کے ذریعے لبرل اقدار سے انحراف کا الزام لگایا گیا ہے۔