اسلام آباد:عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان کے سابق انٹرنیشنل کرکٹرز وسیم اکرم ، وقار یونس اور محمد حفیظ سمیت کئی معروف کھلاڑیوں نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عمران خان سے اظہار وابستگی کیا۔پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی )کے حامیوں اور عمران خان کے مداحوں کی طرف سے ان سے اظہار وابستگی کے پیغامات جاری کیے جارہے ہیں۔ سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں لکھا کہ آ پ لاکھوں لوگوں کی طاقت ہیں ، مضبوط رہیں کپتان۔ دوسری جانب وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے بھی عمران خان کی حمایت میں ایک ٹوئٹ کیا کہ پاکستانی سرکس نے ایک بڑا شو کیا اور ایک ٹائیگر کو گرفتار کرلیا، لیکن ہمارا ٹائیگر سرکس جیسی حرکتیں نہیں کرتا وہ لڑنے والوں میں سے ایک ہے، کسی کے اشاروں پر رقص نہیں کرتا۔
وقار یونس نے بھی عمران خان کی گرفتاری کے وقت کی ویڈیو شیئر کی اور لکھا ہم سب آپ کی پشت پر ہیں کپتان۔ آخر میں ناانصافی ہی آزادی پیدا کرتی ہے۔ساتھ ہی وقار یونس نے عمران خان کے لیے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔
محمد حفیظ کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کو دردناک اورقابل مذمت عمل قرار دیا گیا ہے۔
دریں اثنا عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پر تشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس میں ڈی آئی جی آپریشنز لاہور علی ناصر رضوی پی ٹی آئی مظاہرین کے حملے میں شدید زخمی ہوگئے۔
علی ناصر رضوی کو سروسز اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔اسپتال ذرائع کے مطابق پتھراؤ سے علی ناصر رضوی کی ایک آنکھ متاثر ہوئی ہے اور آنکھ میں اندرونی زخم آیا ہے۔اسپتال ذرائع کے مطابق علی ناصر رضوی کی آنکھ کی بینائی متاثر ہونےکا خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق حملے میں ڈی آئی جی آپریشنز لاہور علی ناصر رضوی کے چہرے اور ناک کی ہڈی میں بھی فریکچر ہوا ہے۔آئی جی پنجاب عثمان انور نے علی ناصر رضوی سمیت دیگر زخمی اہلکاروں کی عیادت کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔واضح رہے کہ عمران خان عسکری اداروں کے بیان بازی سمیت دیگر کیسز میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے تھے جہاں ہائیکورٹ میں رینجرز کی بھاری نفری نے عمران خان کو گرفتار کیا۔بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی گرفتاری کے دوران رینجرز کی جانب سے عدالتی برانچ کے شیشے توڑنے اور وکلا پر تشدد کرنے کے معاملے پر سماعت کی۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھنے کے بعد عمران خان کی گرفتاری کو قانون کے مطابق قرار دے دیا۔
