کابل: امارت اسلامیہ اور ایرانی سرحدی محافظوں کے درمیان مسلح تنازعات کے بعد امارت اسلامیہ نے کہا ہے کہ افغانستان اپنے ہمسایہ ملکو ں سمیت کسی کے ساتھ بھی کشیدگی نہیں چاہتا ۔ ہفتہ کو امارت اسلامیہ کی افواج اور ایرانی سرحدی محافظوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس میں دو ایرانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ امارت اسلامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ جھڑپ میں امارت اسلامیہ کی فورسز کا ایک رکن بھی مارا گیاتھا۔
امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ دونوں فریق اس مسئلے پر بات چیت کر رہے ہیں۔ امارت اسلامیہ کا موقف اور پالیسی کھلی کتاب کی طرح ہے کہ وہ کسی بھی فریق خاص طور پر پڑوسی ممالک کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا اوردو پڑوسی سرحدی ممالک کے درمیان مقامی سطح پر ہونے والے اس واقعہ کے حوالے سے دونوں فریقین کے حکام رابطے میں ہیں اور جو بھی واقعہ پیش آئے اس کا وہ ایک حل تلاش کریں گے۔ اس دوران ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی نے کہا کہ لڑائی زیادہ شدید نہیں تھی یہ ایک معمولی تصادم تھا اور اب معاملہ رفع دفاع کیا جا چکا ہے۔
فریق ثانی طالبان کے ساتھ مذاکرات ہورہے ہیں۔ ہمیں اب کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے اور سرحد پر امن و شانتی ہے۔ سرحد مسافروں کی آمد و رفت اور سازو سامان کی نقل و حمل کے لیے کھلی ہے۔تجزیہ کاروں نے تجویز کیا ہے کہ افغانستان اور ایران کے تنازعات سے دونوں ممالک کے درمیان پس پردہ جنگ نہیں ہونی چاہیے۔ فوجی تجزیہ کار ثمر سادات نے کہا کہ ان کے مسائل کو مذاکرات اور سفارتی طریقوں سے حل کیا جانا چاہیے۔
اس کے علاوہ، طالبان کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپنے پڑوسیوں کو افغان سرزمین سے خطرہ لاحق نہیں ہونے دیں گے ایک اور دفاعی تجزیہ کار اسد اللہ نادی نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ حکومت کو خود کو ایران سمیت پڑوسی ممالک کے ساتھ سرحد پر لڑنے سے روکنا چاہئے اور تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چا ہئے۔ جب سے امارت اسلامیہ اقتدار میں آئی ہے، ایران کے ساتھ کئی بار مسلح تصادم ہو چکا ہے۔۔ حالانکہ دونوں فریقین مسائل کے حل کے لیے مذاکرات پر زور دیتے رہے ہیں۔
