Amid food insecurity, China donates aid to Afghanistan

روم:اقوام متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق چین نے افغانستان میں شدید غذائی عدم تحفظ کے شکار تقریباً 70,000 کمزور افغان خاندانوں کو ضروری امداد فراہم کی ہے۔ڈبلیو ایف پی نے 30 مئی کی اپنی رپورٹ میںاس پر زور دیا کہ غذائی امداد ان کنبوں میں تقسیم کی جائے گی جنہیں افغانستان کے دیہی علاقوں میں شدید بھوک کا سامنا ہے۔ افغانستان میں ورلڈ فوڈ پروگرام بھی اس سال سخت مالی بحران سے دوچار ہے اور چینی حکومت کی طرف سے یہ بروقت امداد ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مزید ٹھوس امداد کی ضرورت ہے۔ ڈبلیو ایف پی کے نمائندے اور کنٹری ڈائریکٹر ہیسیاو¿ وی لی نے کہا کہ افغانستان کے لیے بین الاقوامی تعاون سے تقریباً 30 لاکھ افراد خوراک کے بحران سے بچ گئے۔ اور پورے ملک میں 15 ملین سے زیادہ افراد کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔

اس سے قبل ڈبلیو ایف پی نے اعلان کیا تھا کہ فنڈنگ کی کمی کی وجہ سے افغانستان کے لیے اپنے امدادی پروگراموں میں 8 ملین ڈالر تک تخفیف کر دی تھی۔ عالمی فوڈ پروگرام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ چین کی مالی امداد سے یہ تنظیم تقریباً 70,000 کمزور افغان خاندانوں کی اگلے دو ماہ کے لیے نمک، آٹا، چنے، بونٹ، کھانے کا تیل اور مختلف اشیائے خوردنی سے مدد کرے گی۔افغانستان میں عوامی جمہوریہ چین کے سفیر وانگ یو نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ان کے ملک نے اقتصادی چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے 2022 میں افغانستان کو حیات بخش انسانی امداد کے پیکجز فراہم کیے ہیں۔ ڈبلیو ایف پی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2022 میں تقریباً 23 ملین افغان بشمول 11.2 ملین خواتین اور 12.3 ملین بچے خوراک اور نقد امداد پا چکے ہیں۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ڈبلیو ایف پی نے انتباہ دیا کہ افغانستان دنیا میں بھکمری کے شکار ممالک میں سے ایک ہے۔