اسلام آباد(اے یو ایس ) پاکستان میں جہاں ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کی باتیں ہو رہی ہیں وہیں تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کو پارٹی سے ‘مائنس’ کیے جانے اور میڈیا پر ان کی کوریج کا بائیکاٹ کیے جانے کی چہ مگوئیاں بھی ہونے لگی ہیں۔حالیہ چند روز کے دوران پی ٹی آئی کے کئی رہنما پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کر چکے ہیں اور بعض منحرف ارکان نے جہانگرین ترین اور دیگر سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔انہی میں سے ایک ملاقات بدھ کو اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی سے ہوئی ہے جس کے بعد پی ٹی آئی کے تقسیم در تقسیم کی افواہوں میں تیزی آ گئی ہے۔
اڈیالہ جیل میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرنے والوں میں فواد چوہدری، عمران اسماعیل، عامر کیانی اور محمود مولوی شامل تھے، جو حال ہی میں پی ٹی آئی سے الگ ہوئے ہیں۔اس ملاقات کے بعد بعض مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ غالبا ان رہنماﺅں نے شاہ محمود قریشی کو عمران خان سے الگ ہونے پر قائل کرنے کی کوشش کی تھی۔
واضح رہے کہ عمران خان نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ ان کی گرفتاری یا نااہل ہونے کی صورت میں شاہ محمود قریشی یا پرویز خٹک جیسے سینئر رہنما پارٹی کے امور دیکھیں گے۔شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں کھل کر اپوزیشن کی سیاست کرنے کا اعلان کیا اور دعویٰ کیا کہ ان کی اسد قیصر، حماد اظہر، فرخ حبیب سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماو?ں سے بات بھی ہوئی ہے۔فواد چوہدری کے اس بیان کے بعد مذکورہ تمام رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر اپنے بیانات میں فواد چوہدری کی جانب سے پریس کانفرنس میں کئے جانے والے دعویٰ کی تردید کی۔
فواد چوہدری کی پریس کانفرنس کے بعد سے تحریکِ انصاف کے کارکن سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں اور ٹوئٹر پر عمران خان کے حق میں مختلف ٹرینڈز بھی چلا رہے ہیں جہاں وہ ‘عمران خان کے بغیر سیاست نہیں’ اور ‘عمران خان ہی پی ٹی آئی ہیں’ جیسے کلمات پوسٹ کر رہے ہیں۔پاکستان میں اس وقت ہیش ٹیگ ‘عمران خان ہی ہو گا’ اور ‘نو خان نو ٹی وی’ ٹاپ ٹرینڈ بنے ہوئے ہیں۔کامران واحد نامی ٹوئٹر صارف نے پی ٹی آئی رہنما خرم حبیب کے ایک ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے پنجابی میں لکھا کہ “سو باتوں کی ایک بات عمران خان ہی ہو گا۔” خرم حبیب نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ عمران خان کے بغیر کوئی سیاست نہیں۔
