Islamic Emirate official accuses countries of mistreating Afghan refugees

کابل:مہاجرین اور وطن واپسی کے نائب وزیر محمد ارسلا خروتائی نے افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک پر مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک، جبری ملک بدری اور پناہ گزینوں کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔طلوع نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے خروتائی نے کہا کہ کچھ ممالک امارت اسلامیہ پر دباو¿ ڈالنے کے لیے افغان مہاجرین کی موجودگی کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔جب بھی حکومتوں یا ممالک کے درمیان سیاسی سطح پر نشیب و فرازآتا ہے تو مہاجرین کی صورت حال پر مثبت اور منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، ایران اور ترکی نے افغان مہاجرین کو مدد فراہم کرنے کے اپنے وعدے پورے نہیں کیے ۔یہاں تک کہ یورپی ممالک میں بھی جہاں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ کہ وہ پناہ گزینوں کے لیے پابند عہد ہیں ان بین الاقوامی قوانین نہ پابندی کی جاتی ہے اور نہ ہی اس پر عمل آوری ہوتی ہے ۔

نائب وزیر نے دعویٰ کیا کہ کچھ ممالک مہاجرین کے تئیں دوغلی پالیسیاں اختیار کیے ہیں۔ دریں اثنا کابل کے کچھ رہائشیوں نے ان مہاجرین کی صورت حال پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بے روزگاری اور معاشی مشکلات کے باعث ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔کابل کے رہائشی احسان اللہ سبحان نے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ انہیں تعلیم سے محروم رکھا گیا ہے۔ غربت میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ سے ان کو ملک چھوڑنا پڑتا ہے۔ معاشی ماہرین نے کہا کہ ملک کے شہریوں کی غیر قانونی نقل مکانی کو روکنے کے لیے ملازمت کے مواقع اہم ہیں۔ایک ماہر اقتصادیات میر شکیب میر نے کہا کہ انسانی وسائل، اور معاشی مسائل، تعلیمی اور ثقافتی مسائل پر توجہ دی جانی چاہئے۔ پناہ گزینوں اور وطن واپسی کی وزارت کے مطابق، تقریباً 30 لاکھ افغان پاکستان میں، تقریباً 30 لاکھ ایران میں اور10لاکھ افغان دنیا کے دیگر ممالک میں مقیم ہیں۔