کابل:امارت اسلامیہ کے توانائی اور پانی کے قائم مقام وزیر عبداللطیف منصور نے ہلمند آبی معاہدے کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہئے۔طلوع نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے منصور نے کہا کہ کسی بھی قسم کے اشتعال انگیز بیانات نہیں دیے جانے چاہئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم مستقل معاہدے کے پابند ہیں اور جب بھی خشک سالی ہو یا کوئی چیلنج ہو تو اس معاہدے کا ، جس میں تمام نکات پر توجہ دی گئی ہے اور خشک سالی اور عام حالات کا واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے، حوالہ ہونا چا ہئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے قبل بھی ہم نے کہا تھا کہ ہم دو اسلامی ممالک ہیں اور ہمارے ایک دوسرے کے ساتھ مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ ہمارے بہت سے پناہ گزین وہاں موجود ہیں اس لیے ہم ان تمام مسائل کا احترام کرتے ہیں اور نہیں چاہتے کہ تکنیکی مسئلے کو ایسا سیاسی رنگ دیا جائے جس سے دونوں ممالک کے درمیان منفی پروپیگنڈہ بڑھے۔تجزیہ کاروں نے تجویز پیش کی کہ فریقین کو پانی کے مسائل کے حل کے لیے بات چیت کرنی چا ہئے ۔
بین الاقوامی تجزیہ کار، عزیز معارج نے کہا کہ ایران کو علاقائی ممالک اور مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ عرب ممالک کے ساتھ بھی مسائل ہیں اور وہ یہ جانتا ہے کہ ہٹ دھرمی سے ایک وسیع تصادم ہوگا جس سے دونوں ممالک کو نقصان ہوگا۔ تجزیہ کار کا یہ بھی خیال ہے کہ وہ آبی کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کچھ ہتھکنڈے استعمال اور طالبان پر اپنے کچھ سیاسی اور اقتصادی ایجنڈے نافذ کرتا ہے۔امارت اسلامیہ کے سابق رہنما ملا اختر محمد منصور کی 7ویں برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ امارت اسلامیہ 1973 میں طے پانے والے ہلمند آبی معاہدے پر قائم ہے۔متقی نے کہا کہ حالیہ خشک سالی کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے اور کابل کو توقع ہے کہ ایرانی حکام معاہدے کی حدود میں رہ کر مطالبات کریں گے۔
