“Minus Imran”: Pakistani Regime’s New Plot?

لاہور(اے یو ایس )پاکستان میں بدلتی سیاسی صورتِ حال پر مبصرین کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جنہوں نےسیاست میں پلس کیا تھا اب وہی انہیں مائنس کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔تاہم یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کے قائد کو سیاست سے ہی مائنس کرنے کی چہ مگوئیاں ہو رہی ہوں۔مبصرین کی رائے میں پاکستان کی سیاسی صورتِ حال میں ایک بے یقینی کی سی کیفیت پائی جاتی ہے۔ یہاں کیا، کب کچھ بدل جائے اس سے متعلق کچھ بھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔البتہ حالیہ دنوں میں پیدا ہونے والی صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان کے لیے مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔تجزیہ کار اور کالم نویس سلیم بخاری سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی فضا اور خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)سے متعلق سیاسی صورتِ حال برق رفتاری سے تبدیل ہو رہی ہے۔

سیاسی جماعت کا ٹوٹنا اور پھر نئی جماعت کے بننے کے پسِ پردہ کون ہیں، یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔مےڈےا سے بات کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر سیاسی جوڑ توڑ کرنے والوں کی طاقت کو چیلنج کیا گیا ہے اور ا±ن کے دائرہ? اختیار میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔ان کے بقول، عمران خان نے وزیراعظم ہاو?س سے نکالنے جانے کے بعد جو سائفر والا بیانیہ اپنایا تھا وہاں سے اس لڑائی کا آغاز ہوا تھا اور یہ لڑائی اب اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہی ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کو ٹوٹ پھوٹ سے بچانے کے لیے عمران خان کے پاس کیا راستے ہیں؟ اس پر سلیم بخاری کہتے ہیں عمران خان خود یہ بات کر چکے ہیں کہ اگر موجودہ سیاسی منظر نامے سے انہیں نکال کر صورتِ حال قابو میں آتی ہے تو وہ مائنس ہونے کے لیے تیار ہیں۔ جو کہ ایک بہت بڑا سرنڈر ہو گا۔

اگر کوئی یہ توقع کر رہا ہے کہ شاید مقتدر حلقوں سے عمران خان کی دوبارہ صلح ہو جائے گی تو یہ ممکن نظر نہیں آ رہا۔سلیم بخاری کے مطابق عمران خان نے ‘ادارے’ سے ٹکر لی ہے اگر کسی انفرادی شخص کی ٹکر ہوتی تو وہ چل جاتی۔تجزیہ کار اور کالم نویس مجیب الرحمٰن شامی کہتے ہیں کہ مائنس عمران کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن وثوق کے ساتھ نہیں کہا جا سکتا کہ عمران خان کے خلاف اگر نااہلی کی کارروائی ہوئی تو وہ کب ہو گی۔وائس آف امریکہ سےبات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف نااہلی کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن اسے حتمی شکل اختیار کرنے میں وقت لگے گا۔اس ضمن میں حکومت اور نیب کی طرف سے القادر ٹرسٹ کیس کو آگے بڑھانے کی کوشش تو ہو رہی ہے لیکن ابھی تک یہ معاملہ حتمی شکل اختیار نہیں کر سکا۔