Islamic Emirate to relocate refugees settled along Durand Line

کابل: ا مارت اسلامیہ ڈیورنڈ لائن سے متصل علاقوں میں مقیم مہاجرین کو ملک کے دیگر صوبوں میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد پاکستان کو یقین دہانی کرانا ہے کہ افغان مہاجرین پاکستان یا اس کی حکومت کے خلاف حملوں میں ملوث نہیں ہیں۔ مجاہد نے مزید کہا کہ عام یقین دہانی کے لیے امارت اسلامیہ نے ان مہاجرین کو جو ڈیورنڈ لائن کی دوسری جانب خوست اور کنڑ صوبوں میں مقیم ہیں (ڈیورنڈ) لائن سے دور رکھنے کے لیے دور افتادہ صوبوں میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ وہ پاکستان میں ہونے والے حملوں میں ملوث نہیں ہیں۔

ناروے کی پناہ گزیں کونسل (این آر سی)کے مطابق 2014 میں پاکستان کے شمال مغرب میں اور افغانستان کی سرحد سے متصل ضلع شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کی کارروائی افغانستان میں ہزاروں شہریوں کی خاص طور پر خوست اور پکتیکا صوبوں میں نقل مکانی کا باعث بنی ۔ این آر سی نے 5 اکتوبر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا کہ اگرچہ ان میں سے بہت سے مہاجرین اس کے بعد واپس آ چکے ہیں لیکن پھر بھی ایک اندازے کے مطابق تقریباً 72,000 پناہ گزین وہیں مقیم ہیں جن کی اکثریت پاکستان اور افغانستان کے درمیان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحد کے قریب واقع خوست کے گلان ریفیوجی کیمپ میں مقیم ہے۔

علاوہ ازیں مئی 2019 میں ڈیورنڈ لائن کے ارد گرد سرحد پار جھڑپوں نے شمالی وزیرستان سے مزید 750 خاندانوں اور ساتھ ہی 400 پناہ گزین خاندان کو جو پہلے پکتیکا میں مقیم تھے ،بے گھر کر دیا ۔ تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ منتقلی میں کن مہاجرین کو شامل کیا جائے گا۔ قبل ازیں پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا تھا کہ افغانستان میں عبوری حکومت کے ساتھ روابط کے لیے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا معاملہ پیشگی شرط ہے۔