روم: دوسرے وسطی ایشیا یورپی یونین سربراہ اجلاس میں کے شرکا نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور اس ملک کے استحکام اور ترقی پر بھی روشنی ڈالی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے افغانستان میں جامع حکومت کا قیام، انسانی حقوق خاص طور پر افغان خواتین اور لڑکیوں کے لیے تعلیم اور کام کے حق کے احترام پر زور دیا۔میل نے مزید کہا کہ وسطی ایشیا میں افغانستان سے آپ کو بھی سلامتی کے خطرات در پیش ہیں اور ہمیں بھی ایسے ہی ایک جیسے خدشات کا سامنا ہے۔لہٰذا ہم سب کے لیے یہ ضروری ہے کہ ایک مستحکم اور پرامن افغانستان ہو جس میں ایک جامع حکومت ہو جو انسانی حقوق کو یقینی بنائے۔
اسی اجلاس میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے خبردار کیا کہ افغانستان خاص طور پر اس کے شمالی صوبے بین الاقوامی دہشت گردی کی افزائش کے مرکز میںتبدیل ہو چکے ہیں۔ وسطی ایشیا اور یورپی یونین کے رہنماو¿ں کے اس دوسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تاجکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی تحفظ کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اجلاس میں کرغزستان کے صدر سیدر جپاروف نے سیاست اور سلامتی سے متعلق اعلیٰ سطحی مذاکرات کے فریم ورک کے اندر وسطی ایشیا۔یورپی یونین فارمیٹ میں تسلسل سے میٹنگیں کرنے کے کے ساتھ ساتھ افغانستان پر یورپی یونین اور وسطی ایشیا کے خصوصی نمائندوں کی ملاقاتوں کی بھی حمایت کی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ امارت اسلامیہ کے حکام علاقائی اور بین الاقوامی ایجنڈے پر متعدد امور پر عالمی برادری کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے تاکہ یہ ملک مکمل علاقائی اقتصادی تعاون کے نظام میں ضم ہو سکے۔۔افغانستان میں خواتین کی تعلیم اور کام کے حقوق کے معاملے پر عالمی برادری کی تشویش کا ذکر کرتے ہوئے جپاروف نے اس مسئلے کو نئے افغان حکام کے ساتھ تعمیری بات چیت کے ذریعے حل کرنے اور اس پر ضرورت سے زیادہ دباو¿ ڈالنے سے بچنے پر زور دیا۔ دہشت گردی اور افغانستان سے لاحق خطرات اس اجلاس کے شرکا کی مشترکہ تشویش تھے۔
