ریاض: سعودی عرب نے چین اور اس کی ثقافت سے اظہار وابستگی اور پسندیدگی کرتے ہوئے ریاض میں چینی فلسفی کنفیوشس کے نام پر ایک انسٹی ٹیوٹ قائم کیا ہے۔ مملکت کے دارالحکومت ریاض میں پرنس سلطان یونیورسٹی میں قائم اس کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کا ، جو مملکت میں اس طرح کے پہلا انسٹی ٹیوٹ ہے، باقاعدہ افتتاح کیا گیا جس میں یونیورسٹی کے صدر احمد بن صالح الیمانی اورسعودی عرب میں چینی سفارتخانے کے ناظم الامور ین لیجن نے شرکت کی۔
ال یمانی نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ، جو چین کی شینزن یونیورسٹی کے اشتراک سے قام کیا گیا ہے، سعودی طلبا اور نوجوانوں کو چینی زبان و ثقافت سیکھنے کے بیش قیمت مواقع فراہم کرے گا۔ یہ چین اور سعودی عرب کے درمیان ثقافتی اور اقتصادی تبادلوں اور تعاون کو فروغ دینے میں بھی مثبت کردار ادا کرے گا۔ انسٹی ٹیوٹ کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں ین نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری نے تیزی سے رفتار کو برقرار رکھا ہے۔ ترقی اور مختلف شعبوں میں تعاون کو گہرا ئی اور وسعت دی گئی ہے۔ آج سعودی عرب کی چار یونیورسٹیوں میں چینی زبان کے بڑے بڑے کورسز پڑھائے جاتے ہیں اور آٹھ پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے نصاب میں چینی کورسز ہیں۔
ان کا خیال تھا کہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ سے مزید نوجوان سعودیوں کو چینی ثقافت کے بارے میں بہتر طور پر جاننے میں مدد ملے گی اور مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے تبادلوں اور تعاون کے لیے ایک پل کا کام کرے گی۔ شینزین یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے چینی ڈین ژانگ ڑین ینگ کے مطابق انسٹی ٹیوٹ چینی زبان کی اچھی تعلیم، بین الاقوامی طلبا کے تبادلے اور چین عرب ثقافتی تبادلے میں پیش رفت کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
