کینیڈا ،(اے یوایس )ہر سال لاکھوں طلباء غیر ملکی اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہندوستان چھوڑ کر جاتے ہیں، اور بہت سے معاملات میں، اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، وہ غیر ممالک میں جا بسے ہیں۔ لیکن بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ بیرون ملک جانے کے خواہشمند طلباءکو دھوکہ دیا جاتا ہے اور جب انہیں چند دنوں، ہفتوں یا سالوں کے بعد اس فراڈ کا علم ہوتا ہے تو بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ ایسا ہی ایک کیس اس وقت سرخیوں میں ہے، جب سال 2018-19میں ایک ایجوکیشن کنسلٹنٹ نے 700 طلباءکو جعلی داخلہ لیٹر دکھائے، جن کی بنیاد پر ویزے حاصل کیے گئے اور پھر انہیں ایجنٹوں کے ذریعے بھاری رقوم لے کر کینیڈا بھیج دیا۔ پیسہ لیکن اب داخلہ لیٹر جعلی پایا گیا اور کینیڈین انتظامیہ نے ان طلباءکو ڈی پورٹ کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
ان ہندوستانی طلبہ جن میں زیادہ تر پنجاب سے تھے کو ٹریول ایجنٹس کی جانب سے سال 2018-19کے لیے جعلی داخلہ لیٹر دیے گئے، جس کی بنیاد پر ان طلبہ نے ویزا کے لیے درخواست دی، اور کینیڈا جانے کا راستہ کھل گیا۔کینیڈا پہنچ کر ان طلباءکو ان کالجوں میں داخلہ نہیں ملا جہاں ان سے ایڈمشن لیٹر میں وعدہ کیا گیا تھا، لیکن ان سب نے وہاں پڑھا جہاں انہیں داخلہ ملا۔تعلیم کے بعد حاصل کی گئی ڈگریوں کی بنیاد پر، ان طلباء نے ورک پرمٹ بھی حاصل کیے، اور کینیڈا میں ہی کام کرنے لگے۔لیکن جب ان لوگوں نے کینیڈا میں مستقل رہائش کے لیے درخواست دی تو کینیڈین حکومت نے اس جعلسازی کا پردہ فاش کیا، اور بتایا کہ ابتدائی طور پر ان کو دیے گئے داخلہ لیٹر جعلی تھے، اور انہیں ڈی پورٹ کرنے کا حکم جاری کیا۔یہ 700 ہندوستانی طلباءجو دھوکہ دہی کا شکار ہوئے تھے اب ملک بدری کے حکم کے خلاف مسی ساگا، اونٹاریو میں کینیڈین بارڈر سیکیورٹی ایجنسی (سی بی ایس اے ) کے دفتر کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔ہندوستانی نژاد گروپرتاپ سنگھ تور، جو کینیڈا کے پیل ریجن کے کونسلر ہیں، طلباء کے احتجاج کی حمایت کر رہے ہیں۔
پنجاب کے این آر آئی امور کے وزیر کلدیپ سنگھ دھالیوال کا کہنا ہے کہ “مرکز کو کینیڈین حکام سے بات کرنی چاہیے کلدیپ سنگھ دھالیوال نے وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر کو خط بھی لکھا گیا ہے۔ انہوں نے درخواست کی ہے کہ یہ معاملہ کینیڈین حکومت اور کینیڈین ہائی کمیشن سمیت تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ اٹھایا جائے، تاکہ ان طلباء کی ملک بدری کو روکا جا سکے۔دریں اثنا، پنجاب کے جالندھر ضلع کے دو ایجنٹوں میں سے ایک ملزم راہل بھارگوا، جس نے ان طالب علموں کو جعلی دستاویزات کے ذریعے کینیڈا بھیجا تھا، کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جبکہ دوسرا ملزم برجیش مشرا بیرون ملک فرار ہے، اور اس کا ایک لک آو¿ٹ سرکلر جاری ہے۔ اس کے خلاف نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
