اسلام آباد: افغانستان نے اپنے سفارت خانے واقع پاکستان کے توسط سے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ وہ افغان مہاجرین کی پکڑ دکھڑ بند کر دے ورنہ اس سے دو طرفہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔اسلام آباد میں افغانستان کے سفارت خانے نے ٹوئٹر پر کہا کہ سی ٹی ڈی۔آئی ایس بی اور دیگر پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے افغان شہریوں میں پی او آر، اے سی سی اور پاسپورٹ ہولڈرز بھی شامل ہیں اور ان جائز اور قانونی طور پر ہر لحاظ سے درست افغانوں کی گرفتاریوں پر افغان حکومت کو بہت تشویش ہے اور اس سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔دریں اثنا کچھ افغان تارکین وطن نے جو اب پاکستان میں اقامت پذیر ہیں اس اقدام پر پاکستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔
پاکستان مقیم ایک افغان تارک وطن نے کہا کہ ان کے پاس قانونی دستاویزات ہونے کے باوجود پاکستانی پولیس ان کے ساتھ بدسلوکی کرتی ہے۔ مختلف شہروں میں مقیم افغانوں میںخوف و ہراس کی لہر ہے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے اور حراست میں لیا جا رہا ہے۔یہاں تک کہ ان لوگوں کو بھی جن کے پاس قانونی دستاویزات ہیں انہیں بھی پاکستانی سلامتی دستے گرفتار کرر ہے ہیںپاکستان میں افغان تارکین وطن کے حقوق کے لیے سرگرم صدیق کارگر نے کہا کہ جو لوگ اپنے ویزوں میں توسیع چاہتے ہیں انہیں بھاری جرمانے ادا کرنے پڑتے ہیں۔وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد تکال کے مطابق پاکستان میں حالیہ پاکستان مخالف مظاہروں میں حصہ لینے کے بہانے افغان شہریوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔
نائب ترجمان نے حکومت پاکستان سے کہا کہ وہ پاکستان میں افغان تارکین وطن کی گرفتاری کا سلسلہ بند کرے اور انہیں حسب معمول کے ملک میں رہنے کی اجازت دی جائے۔کراچی میں افغان قونصل خانے نے کہا کہ ہم پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغانوں کے لیے مسائل پیدا نہ کرے ۔ کراچی میں افغانستان کے جنرل قونصل عبد الجبار تخاری نے بتایا کہ اب تک صوبہ سندھ کی جیلوں سے خواتین اور بچوں سمیت 2,367 افغان تارکین وطن کو رہا کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کی ریاستی جیلوں میں ابھی 274 قیدی، جن میں خواتین بھی شامل ہیں، باقی ہیں اوران کی جلد رہائی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
