GCC-US meeting underscores cooperation to ensure region’s stability, prosperity

واشنگٹن(اے یو ایس ) تزویراتی شراکت داری پر خلیج تعاون کونسل اور امریکا کے مشترکہ وزارتی اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ نے خطے میں استحکام، خوش حالی اور پھلتی پھولتی معیشت کو یقینی بنانے کے لیے مختلف فریقوں کے درمیان تعاون برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔جی سی سی کے رکن ممالک اور امریکا نے سعودی دارالحکومت الریاض میں اجلاس کے انعقاد کے ایک روز بعد جمعرات کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔اس میں مختلف امور پر سمجھوتوں کا اعلان کیا گیا ہے۔اس اجلاس میں جی سی سی ممالک کے وزرائے خارجہ بشمول سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے شرکت کی۔شرکاءنے گذشتہ وزارتی اجلاسوں اور جولائی 2022میں منعقدہ جدہ سربراہ اجلاس کی کامیابیوں کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ مختلف شعبوں میں مشاورت، ہم آہنگی اور تعاون کو مضبوط بنایا جاسکے۔

طرفین نے امریکا، جی سی سی کونسل اور ممالک کے درمیان تزویراتی شراکت داری پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ان شراکت داریوں کا مقصد مشرق اوسط میں امن، سلامتی، استحکام، انضمام اور معاشی خوش حالی کو یقینی بنانا ہے۔اعلامیے کے مطابق وزرائے خارجہ نے خطے میں کشیدگی میں کمی لانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ یہ کوششیں سفارتی ذرائع سے کی جاناچاہییں۔وزرائ نے علاقائی انضمام اور باہمی رابطے کو بڑھانے اور علاقائی استحکام اور خوش حالی میں کردار ادا کرنے میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی اہمیت پر اتفاق کیا۔اجلاس کے شرکائ نے ”جہاز رانی کے حقوق اور آزادیوں کو برقرار رکھنے اور خطے کی آبی گذرگاہوں میں جہازوں کی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا“۔دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے وزراءنے جمعرات کو الریاض میں سعودی عرب کی میزبانی میں داعش کو شکست دینے کے عالمی اتحاد کے اجلاس کا خیرمقدم کیا اور دنیا بھر میں دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے عالمی معیشت اور بین الاقوامی تجارت میں خطے کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی سلامتی کے لیے امریکا کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔جی سی سی اور امریکا کے درمیان تزویراتی شراکت داری کے ضمن میں وزرائے خارجہ نے تعاون اور ہم آہنگی برقرار رکھنے اور”دفاعی امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً ورکنگ گروپوں کے اجلاس بلانے“ پر اتفاق کیا اور اس سال کے آخر میں جی سی سی اور امریکا کے مربوط فضائی اور میزائل دفاعی اور سمندری سلامتی کے ورکنگ گروپوں کا ایک اور دور منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔اپنے مشترکہ بیان میں وزرائے خارجہ نے ایران، یمن، شام، عراق، اسرائیل، فلسطین تنازع اور یوکرین اور روس کے درمیان جنگ جیسے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

ایران کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، وزراءخارجہ نے سمندر یا کسی بھی جگہ اس کے جارحانہ عزائم اور ان تمام غیر قانونی اقدامات کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا جو جی سی سی ممالک میں جہاز رانی کے راستوں ، بین الاقوامی تجارت اور تیل کی تنصیبات کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔انھوں نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہوئے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے مکمل تعاون پر بھی زور دیا۔وزراءخارجہ نے سوڈان میں مسلح تصادم کے مستقل خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں کے ذریعے معاملات کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔انھوں نے اس مو¿قف کا اعادہ کیا کہ اس مسلح تنازع کا فی الوقت کوئی قابل قبول فوجی حل دستیاب نہیں۔انھوں نے سوڈان کی مسلح افواج اور سریع الحرکت فورسز پر زور دیا کہ وہ اپنی بندوقوں کو خاموش کردیں۔واضح رہے کہ سعودی عرب اور امریکا سوڈان کے متحارب فریقوں کے درمیان لڑائی کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے سہولت کارکے طور پرکام کررہے ہیں اور وہ جدہ میں منگل سے ان کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے ایک اور دور کی میزبانی کررہے ہیں۔