غزہ شہر کے شمال میں ایک گھر میں لگنے والی زبردست آگ میں سات بچوں سمیت کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے۔ حماس کے اسلام پسند، جو اسرائیلی ناکہ بندی والے فلسطینی انکلیو پر قابض ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فائر فائٹرز نے جبالیہ میں لگنے والی آگ پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ غزہ کے شہری دفاع یونٹ نے ایک بیان میں 21 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
جبالیہ میں انڈونیشیا کے اسپتال کے سربراہ صالح ابو لیلیٰ نے اے ایف پی کو بتایا کہ کم از کم سات بچوں کی لاشیں اسپتال لائی گئی ہیں۔ آگ لگنے کا سبب معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ شہری تحفظ ادارے کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ گھر میں ایندھن کا ذخیرہ تھا۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے ایک ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کے زیر قبضہ ایک علیحدہ فلسطینی علاقہ مغربی کنارے میں لگی آگ کو قومی سانحہ قرار دیا گیا ہے۔
ترجمان نبیل ابو رودینہ نے ایک بیان میں کہا کہ عباس نے جمعہ کو یوم سوگ کا اعلان اور متاثرین کے خاندانوں کو ان کے مصائب کو کم کرنے کے لیے امداد بھیجنے کی پیشکش کی۔سوگ کے ووران جھنڈے نصف سرنگوں رہیں گے ۔ فلسطینی اتھارٹی کے ایک سینئر عہدیدار حسین الشیخ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ کو جنوبی اسرائیل سے جوڑنے والے ایریز چوراہے کو کھولے جو کہ عموماً رات کے وقت بند رہتا ہے۔ تاکہ بلا روک ٹوک آمدورفت ہو سکے۔ الشیخ نے کہا کہ اس کے کھلنے سے شدید زخمی مریضوں کو ضرورت پڑنے پر غزہ کی پٹی سے باہر علاج کے لیے بھیجا جا سکے گا۔
