کابل: بدھ کے روز نامعلوم بندوق برداروں اور خود کش بمباروں نے افغانستان کے دارالخلافہ کابل میں واقع سکھوں کے ایک گوردوارے پر حملہ کر دیا۔ جس میں کم از کم27افراد ہلاک اور 8دیگر زخمی ہوگئے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان طارق اریان نے ایک بیان میں کہا کہ افغان سلامتی دستوں نے علاقہ کی ناکہ بندی کرکے گوردوارے میں پھنسے کم از کم80لوگوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ۔اگرچہ سرکاری طور پر بتایا جارہا ہے کہ 25افراد ہلاک ہوئے ہیں لیکن ابھی حتمی طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس حملہ میں ہلاک شدگان کی اصل تعداد کتنی ہے ۔کیونکہ اس اچانک وحشیانہ کارروائی میں بھاری جانی نقصان کا خدشہ ہے۔بیان کے مطابق وسطی کابل کے شور بازار علاقہ میں واقع اس گوردوارے پر صبح8بجے حملہ کیاگیا تھا۔ دہشت پسند گروپ دولت اسلامیہ فی العراق و الشام (داعش) نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔اس سے قبل طالبان نے اس حملہ میں اپنے ملوث ہونے سے انکار کر دیا ۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اسلامی امارات کا اس حملہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ا س کا کوئی فدائین شور بازار علاقہ کے اس گوردوارے پرحملہ میں شامل نہیں ہے۔سکھوں کی نمائندگی کرنے والے ایک ممبر پارلیمنٹ نریندر سنگھ خالصہ نے کہا کہ انہیں اس حملہ میں 25 افراد کے ہلاک ہونے اور گوردوارے میں200کے پھنس جانے کی اطلاع ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ تین خود کش بمبار گوردوارے کے اطراف واقع ایک دھرمشا لہ میں اس وقت گھس گئے جب وہاں شردھالوو¿ں کی ایک بڑی تعداد جمع تھی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دس سال قبل بھی افغانستان میں سکھوں پر جان لیوا حملہ کیا گیا تھا جس میں کم از کم19سکھ مارے گئے تھے۔