سری نگر: شہر کے مضافات میں پنتھا چوک کے قریب رات بھر جاری رہنے والے تصادم میں پولس کے انسداد مسلح بغاوت یونٹ کا ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) اورلشکر طیبہ کے تین انتہاپسند ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والے تینوں انتہاپسندوں میں سے ایک لشکر طیبہ کا کمانڈر تھا جو گذشتہ ڈیڑھ سال سے انتہاپسندانہ کارروائیوں میں پیش پیش تھا ۔
پولس کے مطابق وہ سلامتی دستوں سے اسلحہ چھیننے اور نوجوانوں کو انتہاپسندوں میں شمولیت کی ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ سلامتی دستوں پر کئی حملے کرنے میں ملوث تھا۔ مرکزی علاقہ جموں و کشمیر کے پولس ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے اتوار کی صبح ختم ہوئی جھڑپ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تینوں انتہاپسندوں کو تعلق لشکر طیبہ سے تھا۔ ان میں سے ایک ان کا کمانڈر تھا اور وہ پچھلے ڈیڑھ سال سے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس تصادم کے دوران روپوش مسلح انتہاپسندوں کے خلاف بے جگری سے لڑتے ہوئے جان قربران کر دینے والا اے ایس آئی بابو رام اسپیشل آپریشن گروپ ٹیم کا نہایت جری رکن تھا اور طویل عرصہ سے انسداد شورش کارروائیوں کے حصہ تھا۔ بعد ازاں پولس نے ہلاک انتہاپسندوں کی شناخت ثاقب بشیر کھانڈے، عمر طارق بھٹ اور زبیر احمد شیخ کے طور پر کی ۔یہ تینوں پلوامہ ضلع کے پامپور میں درن بل کے رہائشی تھے۔
پولس ریکارڈ کے مطابق ہلاک دہشت گرد علاقہ میں کئی دہشت گردانہ حملے کرنے اور ان کا منصوبہ بنانے والے گروپوں کا جزو تھے۔لشککر طیبہ کا کمانڈر ثاقب بھٹ پامپور میں جموں و کشمیر بینک میں ہتھیار چھیننے کی کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو دہشت گردی کی راہ اختیار کرنے کی ترغیب دینے اور انہیں بنیاد پرست بنانے میں ملوث تھا۔
کل اسلحہ چھیننے کی ایک کوشش میں دہشت گردوں نے پنتھا چوک پر پولس اور سلامتی دستوں کی ایک گشتی پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔لیکن ناکہ پارٹی نے یہ کوشش ناکام بنا دی اور دہشت گرد وہاں سے فرار ہو گئے۔
لیکن پولس اور سی آر پی ایف کی مشترکہ ٹیم نے ان کا تعاقب ترک نہیں کیا اور ایک جگہ گھیر کر انہیں خود سپردگی کرنے کا ایک موقع ملنے اور اپنے گھر والوں کی جانب سے سے اپیل کیے جانے کے باوجود دہشت گردوں نے سرچ پارٹی پر اندھادھند فائرنگ جاری رکھی ۔لیکن سلامتی دستون کی جانب سے سخت جوابی کارروائی سے وہ خود کو بچا نہ سکے اور تینوں موقع پر ہی مارے گئے۔