جنیوا،(اے یو ایس )اقوام متحدہ نے اعلان کیا کہ اسے عطیہ دہندگان (ڈونرز) کی کانفرنس سے تقریباً 4.3 ارب ڈالر کی ضرورت ہے جو آج بدھ کو ہو گی تاکہ یمن بھر میں اس سال 17 ملین سے زیادہ لوگوں کی مدد کی جا سکے۔انسانی امور کے انڈر سیکرٹری جنرل مارٹن گریفتھس نے منگل کی شام سلامتی کونسل کے اجلاس کو بتایا کہ امدادی ایجنسیاں 17 ملین سے زیادہ یمنیوں کی مدد کے لیے تقریباً 4.3 ارب ڈالر کی امداد چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل سوئس صدر اور سویڈن کے وزیر خارجہ کے ہمراہ اس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ 23.4 ملین یمنیوں کواب کسی نہ کسی شکل میں مدد کی ضرورت ہے۔ چار میں سے تین یمنیوں کو مدد کی ضرورت ہے۔ یہ ایک حیران کن تعداد ہے جو بہت تشویشناک ہے۔ان میں سے 19 ملین بھوک اور افلاس کا شکار ہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد زیادہ ہے۔ گریفتھس نےکہا کہ 160,000 ہزار سے زیادہ کو قحط جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔2015 سے عطیہ دہندگان نے یمن میں مصائب کو کم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی اپیلوں پر تقریباً 14 ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔
اس رقم کا 75 فیصد سے زیادہ صرف چھ عطیہ دہندگان امریکا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، جرمنی اور یورپی کمیشن سے آیا۔اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور نے انکشاف کیا ہے کہ یمن میں گذشتہ سال لڑائیوں کے نتیجے میں 2500 سے زائد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے جب کہ تقریباً 300,000 افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ سنہ 2015ء کے بعد جس سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد 4.3 ملین تک پہنچ گئی ہے۔