حیدر آباد: تلنگانہ کے دارالخلافہ حیدر آباد میں گذشتہ ماہ مویشیوں کی ایک25سالہ ڈاکٹر کو جنسی زیادتی کا شکار بنانے کے بعد زندہ جلا کر مارڈالنے والے چارو ملزم پولس کےساتھ تصاد م میں مارے گئے ۔
ایک سینیئرپولس عہدیدار نے بتایا کہ واردات کی تحقیقات کر رہی پولس ٹیم تفتیش کے جزو کے طور پر واردات کی دوبارہ منظر کشی کے لیے ملزموں کو لے کر جائے واردات پہنچی ۔
لیکن جائے واردات کی جانب لے جائے جاتے ہوئے ملزموں نے پولس سے ہتھیار چھین کرپولس پر فائرنگ کر کے فرار ہونے کی کوشش کی ۔ لیکن مسلح پولس نے جوابی فائرنگ کر کے ان چاروں کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا۔جبکہ ملزموں کی فائرنگ میں دو پولس اہلکارزخمی ہوئے۔
ان چاروں ملزمین کو، جن کی عمر20تا 24سال تھی اور لاری مزدور تھے ،29نومبر کو خاتون ڈاکٹر سے جنسی زیادتی کے بعد اسے زندہ جلادینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔انہیںعدالت میں پیش کیاگیا جہاں انہیں14روز کے لیے عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیا۔
لیکن جب حیدرآباد پولس نے اپنی تحقیقات کے لیے ان کو پولس تحویل میں دینے کی استدعا کی تو عدالت نے سات روز کے لیے انہیں پولس تحویل میں دےدیاتھا۔ان چاروں کے پولس تصادم میں مارے جانے پر متوفیہ کی بہن نے بتایا کہ اس سے ان کی بہن کی روح کو سکون ملا ہوگا ۔
سب گھر والوں نے بھی سکون کا سانس لیا کہ ملزمان کیفر کردار کو پہنچے۔ متوفیہ کے والد نے بھی اس کارروائی کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ ہمیںتوقع نہیں تھی کہ وہ انکاؤنٹر میں مارے جائیں گے ۔ہم سمجھ رہے تھے کہ انہیں عدالت سے پھانسی کی سزا سنائی جائے گی۔
انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس نازک گھڑی میں ہم ہر اس شخص کے جو ہمارے غم میں برابر کا شریک رہا اور ہمارے ساتھ کھڑا رہا شکر گذار ہیں۔اس سے اس قسم کے جرائم کا رتکاب کرنے والوں میں خوف و ہراس پیدا ہوگا اور وہ ایسی کوئی حرکت کرتے ڈریں گے۔