نئی دہلی: پولس کے مطابق اتوار کے روز جامعہ ملیہ اسلامیہ میں احتجاج کے دوران جن 50طلبا کو گرفتار کیا گیا تھا انہیں دو شنبہ کی صبح چھوڑ دیا گیا۔ دہلی پولس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ان تمام طلبا کو دو مختلف تھانوں میں لے جایا گیا تھا۔
جن میں سے35کو کالکاجی تھانہ میں اور15کو نیو فرینڈز کالونی تھانے میں رکھا گیا تھا۔ لیکن اب ان دونوں تھانوں سے ان تمام طلبا کو رہا کر دیا گیا۔
اتوار کی شب دہلی اقلیتی کمیشن نے کالکا جی تھانہ کے ایس ایچ او کو ہدایت کی تھی کہ وہ گرفتار زخمی طلبا کو فوری طور پر رہا کر دے یا پھر انہیں بغرض علاج بلا تاخیر کسی اچھے اسپتال منتقل کر دے۔
کمیشن نے اس ضمن میں ایس ایچ اوکو سہ پہر تین بجے تک رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔اپنے حکم میں اقلیتی کمیشن کے چیرمین ظفر الاسلام خان نے کہا کہ حکم عدولی کی صورت میں مناسب کارروائی کی جائے گی۔
پولس کے مطابق احتجاجیوں نے جامعہ ملیہ کے قریب نیو فرینڈز کالونی میں مظاہرے کے دوران چار سرکاری بسیں اور دو پولس گاڑیاں پھونک دیں۔ انہوں نے پتھراو¿ بھی کیا جس میں طلبا ،پولس اہلکار اور فائر بریگیڈ کے کئی فائر مین سمیت 60فراد خمی ہو گئے۔
پولس نے تشدد پرآمادہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور اشک آور گولے چھوڑے۔ لیکن پولس نے فائرنگ کرنے کی تردید کی ۔
تاہم سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز اپ لوڈ کی گئی ہیں جن میں یونیورسٹی میں پولس فائرنگ ،یونیورسٹی کے باتھ روم میںزخمی طلبا کو ،جن کے زخموں سے خون بہہ رہا ہے،دکھایا گیا ہے۔