استنبول🙁 اےیو ایس ) ایک شامی پناہ گزین نے ،جس نے اتوار کے روز ریاست قونیا میں اپنی دو بیٹیوں کو قتل کر دیا تھا، خود کو ترک پولیس کے حوالے کر دیا۔ وہ اپنی ، بیوی اور اپنے 7 بچوں کے ساتھ جنگ زدہ ملک شام سے فرار ہوا مگر اسے ترکی میں بھی چین نہیں نصیب نہیں ہوا۔54 سالہ شامی یوسف الاحمد قونیا میں ترک پولیس کے پاس گیا اور بتایا کہ اس نے کل سہ پہر کو غصے میں آ کراپنی دو بیٹیوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ اس نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ بچیوں کے ’غیرت‘ کے جرم ہوش کھو بیھٹا، جب اسے ہوش آیا تو وہ اپنی دو بچیوں کو تیز دھارآلے سے ذبح کرچکا تھا۔
ترک پولیس کو الاحمد کی رہائش گاہ سے قتل ہونے والی دونوں بہنوں کی لاشیں ملیں، بعد میں انہیں قونیہ میں ایک فرانزک ڈاکٹر کے معائنہ کے بعد دفن کر دیا۔ اس حادثے کے بارے میں مزید معلومات سے پردہ اٹھانے کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں جس میں دعویٰ کیا گیا کہ 17 سالہ کوثر اور 15 سالہ مروہ کو بے دردی کے ساتھ قتل کردیا گیا ہے۔
وسطی ترکیہ میں ریاست قونیہ کے ضلع میرام میں واقع مشہور نوروز شاہراہ میں مقیم شامی مہاجرین سے معلومات حاصل کیں، جہاں قاتل رہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ الاحمد کا اپنی بڑی بیٹی کوثر کے ساتھ جھگڑا تھا۔ یہ جھگڑا اس کے شوہر کو جنسی زیادتی کے الزام میں حراست میں لیے جانے پر تھا جس پر باپ بیٹی کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی جس میں ان کی بیٹی مروہ نے بھی مداخلت کی جس کے بعد اس نے دونوں کو چاقو کے وار کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔پہلی مقتولہ کوثر کے دو بچے ہیں اور اس کے شوہر کو کچھ عرصہ قبل جنسی زیادتی کے الزام میں جیل میں ڈال دیا گیا تھا جو اس کے والد کی جانب سے اپنے دفاع کی وجہ سے ناراض ہو گیا تھا۔یہ توقع کی جاتی ہے کہ قاتل اگر ذہنی عارضے کا شکار نہیں ہے تو اسے قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا جو عمر قید تک پہنچ سکتی ہے۔