کابل:قومی مفاہمت کی اعلی کونسل کے سابق چیئرمین عبداللہ عبداللہ افغانستان میں امارت اسلامیہ کے بر سر اقتدار آنے کے بعد پہلی بار سنیچر کی شام کو ملک چھوڑ گئے، لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ انہوں نے کس ملک کے لیے رخت سفر باندھا ۔انہوں نے ٹویٹ کیا کہ چونکہ میں عید الفطر کے موقع پر اہل خانہ کے ساتھ رہنے کے لیے چند دنوں کے لیے ملک چھوڑ رہا ہوں اس لیے میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے تمام شہدا کی روحوں کے سکون کے لیے دعا کرنا چاہتا ہوں، جب کہ میں اپنے ہم وطنوں کو اس مقدس ماہ رمضان کے اختتام پر عید کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ٹویٹس کی ایک سیریز میں، انہوں نے عید الفطر کی مبارکباد دی لیکن اس کے ساتھ ساتھ دیگر مسائل بھی اٹھائے، جیسے کہ ایک جامع حکومت کی تشکیل، انسانی حقوق کا احترام، ایک متوازن خارجہ پالیسی اور خانہ جنگی کو روکنا۔عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہمارے ملک ، مرد اور خواتین کو، بنیادی حقوق او لازمی اسلامی اور قومی اقدار کی، جو ہمیں بہت عزیز ہیں ، بنیاد پر مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے قومی میکانزم میں حصہ لینے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ ہماری قوم مشکل وقت سے گزر رہی ہے۔ میں ایک شراکتی عمل کا منتظر ہوں جو جلد ہی حل پیش کرے گا ۔
حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ افغانستان کی ان سیاسی شخصیات میں سے ہیں جو پچھلی حکومت کے خاتمے کے بعد سے افغانستان میں موجود ہیں، حالانکہ حالیہ مہینوں میں ان کے گھر میں نظر بند ہونے اور سفر کرنے پر پابندی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ سیاسی تجزیہ کار احمد منیب رسا نے کہا۔افغانستان میں امارت اسلامیہ کے دوبارہ قیام کے بعد بیشتر سابق حکومتی اہلکار مختلف وجوہات کی بنا پر افغانستان چھوڑ چکے ہیں۔ لیکن نئے حکومتی عہدیداروں نے بارہا سابق عہدیداروں کو ملک واپس آنے کو کہا ہے۔
