Activists, Uyghurs protest in Paris to ensure Pakistan is placed on FATF blacklistتصویر سوشل میڈیا

پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) پ کے مکمل اجلاس کے موقع پر بلوچ ، پشتون ، اویغور، تبت اور ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے غیر مطمئن لوگوں نے پاکستان کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی نگران ادارہ پاکستان کو بلیک لسٹ کرے اور چین کی مداخلت کو اس کیس سے دور رکھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی کارروائی سے بچنے کے لئے بار بار چین کی مدد طلب کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت پاکستان دہشت گرد گروہ کے رہنماو¿ں کو پکڑنے کی کھوکھلی کارروائیاں دکھا کر ایف اے ٹی ایف کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ اقوام متحدہ میں شامل دہشت گرد تنظیمیں لشکر طیبہ(اب جماعت الدعوة )کی شکل میں پھر سے تشکیل دی گئی اور جیش محمد(جی ای ایم) فنڈ اکٹھا کرنے سمیت پاکستان میں آزادانہ طور پر کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پاک حکومت کی شہہ پر جے یو ڈی کے چیریٹی فرنٹ ، فلاح انسانیت فاو¿نڈیشن (ایف ای ایف) نے فنڈز جمع کرنا جاری رکھا ہوا ہے۔ ایف ای ایف کے سربراہ حافظ عبد الرو¿ف سرگرمی سے تبلیغ کررہے ہیں۔ اسی طرح جماعت الدعوةکے رہنما حافظ سعید کے بیٹے اور امریکی محکمہ ٹریجری کی جانب سے نامزد دہشت گرد طلحہ سعید حالیہ مہینوں میں سرگرم عمل ہیں۔ لاہور میں مرکز القدس سمیت جے یو ڈی کے دفاتر بھی اپنے ماہانہ اخراجات کی تکمیل کے لئے فنڈ اکٹھا کرنے میں اہل ہیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کے ایک اہم ورچوئل اجلاس میں پاکستان سمیت متعدد ممالک کو گرے لسٹ سے باہر کرنے یا انہیں بلیک لسٹ میں شامل کرنے پر فیصلہ ہو سکتا ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا چین اور ترکی اس بار بھی اسے بچانے میں کامیاب ہوں پائیںگے؟ خاص بات یہ ہے کہ یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب پوری حزب اختلاف عمران حکومت کے خلاف متحد ہے۔ ایسے میں ایف اے ٹی ایف کی پاکستان کے خلاف کوئی بھی کارروائی عمران حکومت کو مزید مشکل میں ڈال سکتی ہے۔

خاص طور پر جب پاکستان مکمل طور پر مالی طور پر تنگ ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ ، پرل کی رہائی کا معاملہ بھی اس کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اس اجلاس میں ایک بڑا سوال یہ بھی پیدا ہوگا کہ پاکستا ن نے جے یو ڈی جیش کے خلاف ابھی تک کارروائی کیوں نہیں کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *