اسلام آباد: پڑوسی ملک ایران سے،جہاں مہلک کورونا وائرس سے 12افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اپنی سرحد بند کردینے کے حکومتی فیصلے کے بعد تفتان اور پاکستان میں داخل ہونے کے چار دیگر داخلہ مقامات پر تمام سرگرمیاں معطل رہنے کے باعث سناٹا طاری ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق تقریباً200پاکستانی زائرین کو ،جنہیں وطن واپس لوٹنا تھا،پاکستانی حکام نے ملک کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیںدی۔جس کے باعث وہ ایران کے سرحدی شہر میرجاوے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
وفاقی انٹیلی جنس ایجنسی (ایف آئی اے) نے ڈان نیوز کو بتایا کہ تقریباً200زائرین پاکستان میں داخل ہونے کے منتظر ہیں لیکن سرحد بند ہے اور امیگریشن اور کسٹمز کے دفاتر بھی بند ہیں۔ذرائع کے مطابق وہاں پھنسے ہوئے پاکستانی زائرین نے حکام کو مطلع کیاکہ وہ حکومت ایران کی اجازت سے سرحد پر پہنچے تھے۔
لیکن پاکستانی عہدیداروں نے اپنے ایرانی ہم منصبوں کو تلقین کی کہ ان لوگوں کو پاکستان بھیجنے سے پہلے دس روز تک ایران میں کسی دور افتادہ علاقہ میںمنتقل کردیا جانا چاہئے۔محکمہ صحت اور پاکستان کے سرحدی اضلاع کے انتظامیہ نے کورونا وائرس کے کسی بھی کیس کا پتہ لگائے جانے کی تردید کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کورونا وائرس سے ملک کو محفوظ رکھنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں اور اس کے لیے اس نے سرحدوں پر بھی کڑی نگاہ رکھی ہوئی ہے۔ایک سیکورٹی اہلکار نے کہاکہ ملک میں داخل ہونے کے تمام مقامات پر اسکریننگ کے بغیر کسی کو بھی پاکستان میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
دریں اثنا حکومت بلوچستان کے ایک ترجمان نے کہا کہ تقریباً5ہزار پاکستانی زائرین اب بھی ایران میں ہیں۔ اور انہیں15مارچ سے پہلے وطن واپس لوٹنا ہے۔لیکن صوبائی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ انہیں مکمل طبی معائنہ اور حکومت ایران کے اس سرٹی فیکٹ کے بعدہی کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہیں پاکستان واپس آنے دیا جائے گا۔