Afghan cerics call to reopen girls'schoolsتصویر سوشل میڈیا

کابل: مغربی ممالک کے بعد اب خود افغانستان میں علمائے دین نے لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکول جانے کی اجازت دینے کی وکالت اور مطالبہ شروع کر دیا ۔ یہاں جمعرات کے روز علما نے اپنے ایک جلسہ میں اسلامی امارات سے پر زور اپیل کی کہ درجہ ہفتم تا دوازدہم لڑکیوں کے لیے اسکولوں کو کھول دیا جائے۔

علمائے اسلام کے مطابق لرکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کا کوئی شرعی عذر نہیں ہے اور لڑکیاں اسلام میں بتائے گئے طریقے سے پردہ کر کے اسکول جا سکتی ہیں۔ ایک عالم دین شیخ محمد انوار ابراہیمی نے کہا کہ اگر لڑکیوں کے اسکولوں میں شریعت کے عین مطابق پردے کا احترام کرتے ہوئے ایک مقررہ وقت کے دوران تعلیم دی جائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اور ان شا اللہ یہ اسلامی تعلیمات اور قرآن و حدیث کے منافی نہیں ہوگا۔

شیخ مولوی عبد المتین نے کہا کہ حضور ﷺ خواتین کے مطالبہ پر عورتوں کی تعلیم کا بندوبست کیا تھا۔ایک عالم دین شیخ الحدیث مولوی عبدالشکور نے کہا: “جب حالات برابر ہوں تو کوئی مسئلہ نہیں، اس لیے خواتین کو تعلیم دینے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور ہم اسلامی امارات سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد افغانان خواتین کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔ اور شرائط کی بنیاد پر “لڑکیوں کو تعلیم یافتہ ہونے دیں۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *