کابل: مہاجرین و وطن واپس لوٹا دیے جانے والوں کے قائم مقام وزیر خلیل الرحمن حقانی کی قیادت میں ایک افغان وفد ایران جا رہا ہے جہاں وہ پناہ گزینوں سے متعلق چیلنجوں اور حال ہی میں سرحد پر بھڑک اٹھنے والی کشیدگی پر مذاکرات کر ے گا۔امارت اسلامیہ کی افواج اور ایرانی سرحدی محافظوں کے درمیان حالیہ کشیدگی اور ایران میں افغان مہاجرین کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیوز کے بعد آنے والے دنوں میں ایک وفد تہران کا دورہ کرے گا۔
خلیل الرحمن حقانی نے مزید کہا کہ ہم ان تمام مسائل کے بارے میں ،جن سے وہاں اقامت پذیر افغان دوچار ہیں،بات کرنے کے لیے ایران کا دورہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ہمیں امید ہے کہ ہم مذاکرات کے توسط سے مسائل حل کر سکتے ہیں ۔دریں اثنا ایران مقیم افغان طلبا اور پناہ گزینوں نے کہا کہ انہیں ہمیشہ ویزا کے مسائل کے ساتھ ساتھ ایران بھر میں رہائش اور روزگار کے مسائل کا سامنا رہا ہے۔ ایران مقیم ایک افغان طالب علم خان محمد سیرت نے کہاسنگین چیلنجوں میں سے ایک تعلیم کے لیے آنے والے طلبا کے ویزے کا حصول ہے ۔
دوسرا مسئلہ رہائش کی اجازت کا ہے، اس میں کافی وقت لگتا ہے،۔اس دوران ترکی کے ایک اخبار ڈیلی صبح نے خبر دی ہے کہ غیر قانونی طور پر ترکی میں داخل ہونے والے کم از کم 227 افغان شہریوں کو وطن واپس بھیج دیا گیا ہے۔ قبل ازیں مہاجرین اور وطن واپسی والوں کے امور کے وزیر نے اعلان کیا تھا کہ ایران سے روزانہ 5000 سے زیادہ افغان واپس افغانستان آتے ہیں۔
