کابل: افغان سیوکرٹی فورسز (اے ایس ایف) نے اتوار اور دوشنبہ کی درمیانی شب میں افغانستان۔ پاکستان سرحد پر واقع لشکر طیبہ کے ایک کیمپ کو تباہ کر دیا۔ دو گھنٹے کی کارروائی میں،جو رات 11بجے سے ایک بجے تک جاری رہی،لشکر طیبہ کے دو دہشت گرد مارے گئے۔
ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں لشکر کا ایک کمانڈر بھی شامل تھا۔ یہ پاکستان کے خیبر ایجنسی کا رہائشی تھا ۔ لشکر کے دہشت گرد اس کی لاش افغان سرحد کے اندر ہی چھوڑ کر فرار ہو گئے۔کارروائی کے دوران افغان سلامتی دستوں کے بھی دو اہلکارہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے۔ یہ مسلح تصادم صوبہ ننگر ہار کے ضلع نائزان کے دربارا علاقہ کے قریب اسپنزارا پر ڈیورنڈ لائن کے نزدیک ہوا۔
ڈیورنڈ لائن افغانستان پاکستان سرحد کا نام ہے اور جس مقام پر یہ کارروائی ہوئی وہ مشرقی ننگر ہار صوبہ میں، جس کی سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں، واقع ہے۔افغان سلامتی دستوں نے یہ کارروائی اس خفیہ اطلاع کے بعدکی کہ لشکر طیبہ نے سرحد پر ورگاہ اور طور دارا میں کیمپ قائم کر لیے ہیں اور وہاں سے اس کے دہشت گرد افغان سلامتی دستوں پر حملے کر رہے ہیں۔ اس کارروائی کے دوران طالبان کے انتہاپسند بھی لشکر طیبہ کے دہشت گردوں کے ساتھ شامل تھے۔
ذرائع کو یقین ہے کہ لشکر طیبہ اور طالبان کے خیمے میں کئی دہشت گرد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں اور دہشت گرد انہیں گاڑیوں میں ڈال کر واپس پاکستان بھاگ گئے۔ اور عجلت میں بلکہ جان بچانے کے چکر میں اپنے کمانڈر کی لاش نہ اٹھا سکے اور اسے افغان علاقہ میں ہی چھوڑ گئے۔یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب پنٹاگون نے افغانستان سے متعلق اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ”افغانستان پاکستان سرحدی علاقہ مختلف دہشت گرد گروپوں کی پنا ہ گاہ بنا ہوا ہے اور ان دہشت گرد گروپوں میں لشکر طیبہ بھی شامل ہے۔
گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تقریباً6500پاکستانی غیر ملکی انتہاپسند افغانستان میں موجود ہیں اور ان میں 1000کا تعلق جیش محمد اور لشکر طیبہ جیسے پاکستان مقیم دہشت پسند گروپوں سے ہے۔جیش محمد اور لشکر طیبہ کے زیادہ تر دہشت گردوں نے طالبان سے ہاتھ ملا رکھا ہے اور ان کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔
دریں اثنا یورپی یونین کے سفیروں نے بڑھتے تشدد پر سخت تشویش کا اظہار کیا ۔یورپی یونین مشن واقع افغانستان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغان نیشنل ڈیفنس اور سلامتی دستوں کے خلاف طالبان کے حملوں سے بین افغان مذاکرات کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں ۔
یہ حملے بند ہونے چاہئیں اور مکمل جنگ بندی کا نفاذ ہونا چاہئے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ یورپی مشن حالیہ ہفتوں میں علمائ، صحافیوں، میڈیا کارکنوں اور حقوق انسانی کے کارکنوں کو ہدف بنا کر کی جارہی ٹارگٹ کلنگ کی تیزی سے بڑھتی وارداتوں کی شدت سے مذمت کرتا ہے ۔یورپی یونین نے مزید کہا کہ اب تشدد تھم جانا چاہئے اور فوری جنگ بندی کی جائے۔ ایک مستقل اور جامع جنگ بندی حتمی قدم ہے جسے بین افغان مذاکرات کے ساتھ چلنے کی ضرورت ہے۔
