کابل:امارت اسلامیہ افغانستان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کاقیام بین افغان مذاکرات کے بعد عمل میں آیا نیز ہماری مزاحمت نے امریکہ کو مذاکرات کرنے اور افغانستان سے انخلا پر مجبور کیا۔طلوع نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے امارت اسلامیہ میں معدنیات اور پیٹرولیم کے نگراں وزیر شہاب الدین دلاور نے کہا کہ امارت اسلامیہ بین افغان مذاکرات کے بعد برسر اقتدار آئی ہے۔
دلاور نے کہا کہ اشرف غنی حکومت کے خاتمے سے قبل افغانستان میں طالبان کی جانب سے زبردست مزاحمت نے امریکہ کو طالبان سے مذاکرات کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے جنگ ، جس کا مطلب ہے جہاد، نے امریکیوں کو افغانستان سے انخلاکا راستہ تلاش کرنے پر مجبور کیا۔ کیونکہ انہوں نے افغانستان چھوڑ کر بھاگ جانے میں ہی عافیت جانی۔
پاکستانی حکام کے اس الزام پر کہ افغان شہری پاکستان میں گھس کر دہشت گردانہ و تخریبی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں،رد عمل ظاہر کرتے ہوئے امارت اسلامیہ کے اس اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ افغانستان کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہے۔ امارت اسلامیہ نے یہ عہد کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔ دلاور نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ نے خود کو تسلیم کرائے جانے کے تمام تقاضے پورے کیے ہیں اور دنیا پر الزام لگایا کہ وہ موجودہ افغان حکومت کو تسلیم نہ کرنے کا بہانہ کر رہی ہے۔
دلاور نے کہا کہ دنیا افغانستان میں ایک مضبوط حکومت نہیں چاہتی۔ انہوں نے یہاں 20 سال جنگ کی اور ایک مخالف جو 20 سال جنگ لڑنے کے بعد بھی بری طرح ہار ائے تو وہ کبھی نہیں چاہے گا کہ مخالف فریق تیزی سے آگے بڑھے۔ تسلیم کیے جانے کا ذکر کیے بغیر ” وزیر نے کہاکہ اب ان کے لیے امارت اسلامیہ اور افغانستان کی ترقی کو روکنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ دلاور نے درجہ ششم سے اوپر کی جماعتوں کی طالبات کے اسکولوں کوکھولے جانے کی حتمی تاریخ بتانے سے انکار کر دیا تاہم یہ کہا کہ درجہ ششم سے اوپر کی طالبات کے تعلیمی نصاب پر ابھی بھی کام جاری ہے۔
