Afghan officials deny TTP access to used NATO equipmentتصویر سوشل میڈیا

کابل: امارت اسلامیہ نے پاکستانی وزیر داخلہ شیخ رشید کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پاکستانی فوج کے خلاف افغانستان میں چھوڑا گیا ناٹو کا اسلحہ استعمال کر رہی ہے۔ امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان بلال کریمی نے تحریک طالبان پاکستان سمیت کسی بھی گروہ کی افغانستان میں موجودگی کی تردی کی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ٹی ٹی پی سمیت کسی بھی دہشت پسند تنظیم یا گروپ کو افغانستان میںپناہ نہیں دی جائے گی اور نہ ہی اس کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے دیا جائے گا۔ بلال کریمی نے کہا کہ ہم یقین دلاتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ہمارے ملک کو کسی بھی ملک سے نقصان نہیں پہنچایا جائے گا اور نہ ہی کوئی خطرہ لاحق ہو گا اور یہ کہ پاکستان کے اندر کے مسائل ان کے اپنے اندرونی مسائل ہیں۔

پاکستان، جس پر برسوں سے دہشت گرد گروہوں کی آبیاری اور انہیں پناہ دینے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے، اب دعویٰ کرتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغان سرزمین کو پاکستانی سرزمین پر حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کر رہی ہے۔پاکستان کے وزیر داخلہ نے دو روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجو افغانستان میں ناٹو کے لاوارث چھوڑے گئے فوجی ساز و سامان کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

رشید نے کہا کہ ان کی رائے میں طالبان ٹی ٹی پی کو باز رکھنے کی زبردست کوششیں کر رہے ہیں لیکن وہ نہیں سمجھتے اور پاکستان کےخلاف حملوں کے لیے وہ ڈورنڈ لائن سے متصل کونار، ننگ ہار، نورستان ، پکٹیا اور خوس صوبوں میں منتقل ہو چکے ہیں ، اور پاکستان کے خلاف حملوں میں اور شدت آگئی۔پاکستانی وزیر داخلہ کا یہ تبصرہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے حکومت کے ساتھ بے نتیجہ مذاکرات کے بعد خیبر پختونخوا سمیت ملک کے مختلف حصوں میں اپنے حملوں میں تیزی لانے کے بعد آیا ہے۔ایک عسکری ماہرسید ذاکرشاہ سادات نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے ہی افغان حکومت پر بہتان لگاتا رہا ہے۔ ایک پاکستانی صحافی طاہر خان نے کل جاری ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا کہ افغانستان کے ہتھیاروں کی سمگلنگ ہو رہی ہے۔”دوسری جانب انٹرنیشنل کرائسز گروپ نے اپنی تازہ جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں 20 سالہ جنگ سے مزید فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *