پشاور: طالبان کے نئے وزیر دفاع نے گذشتہ ماہ افغانستان میں مغرب نواز حکومت کا تختہ پلٹ کر برسرااقتدار آنے کے بعد کچھ کمانڈروں اور جنگجوؤں پر تشدد کارروائیوں پر سخت نوٹس لیتے ہوئے انہیںڈانٹ پھٹکار لگائی اور کہا کہ بدسلوکی اور زیادتی ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے انہوں نے ایک صوتی پیغام میں قائم مقام وزیر دفاع نے اپنے ماتحتوں کو ہدایت کی کہ وہ طالبان اپوزیشن سے دشمنی ترک کردیں۔وزیر دفاع نے صوتی میل میں کہا کہ معافی کا حکم نامہ جاری ہونے کے بعد کسی کو بھی حکم کی نافرمانی کر کے انتقام لینے کا حق نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جن کے ذاتی جھگڑے ہیں وہ عدالت میں جائیں ورنہ جو لوگ من مانی کریں گے ان کے ساتھ قانونی طور پر نمٹا جائے گا۔
وزیر دفاع نے ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ طالبان نے ایسے متعدد لوگوں کو ، جن سے ان کے اختلافات تھے یا دشمنی رکھتے تھے ہلاک کیاگیا ہے۔دریں اثنا ، سابق حکومتی فوجیوں کے متعدد خاندانوں کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان کے افراد جو فوج میں تھے اب بھی طالبان کیقید میں ہیں ، اور وہ طالبان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ عام معافی پر عمل درآمد کرتے ہوئے انہیں رہا کریں۔
دوسری طرف ، کابل میں افراتفری پر قابو کے لیے ایک خصوصی سکیورٹی کمیشن قائم کیا گیا ہے جس کی صدارت اول نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر کر رہے ہیں۔