Afghan Taliban want Pakistan to bear cost of disarming TTPتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد: افغانستان میں طالبان کی زیرقیادت حکومت نے پہلی بار پاکستان کے سامنے تجویز پیش کی ہے کہ ہتھیار ڈالنے کے بعد پاک افغان سرحدی علاقے سے کالعدم تحریک طالبان کے 30 ہزار سے زائد ارکان اور ان کے خاندان کے افراد کی بحالی کے اخراجات اٹھائے جانے چاہئے. ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا انکشاف جمعہ کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے ‘نیشنل ایپکس کمیٹی’ کے اجلاس میں کیا گیا ہے جس میں پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے پر غور کیا گیا ہے۔

اس اخبار کے مطابق افغان طالبان نے کہا کہ وہ کالعدم تحریک طالبان کے دہشت گردوں سے ہتھیار واپس لینے اور انہیں اور ان کے خاندان کے افراد کو سرحد کے اس پار دوسری جگہ پرمنتقل کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اس مجوزہ تجویز پر رضامند ہو جائے، بحالی کے اخراجات برداشت کرے۔ نیشنل ایپکس کمیٹی’ کے اس اجلاس میں سیاسی اور عسکری اسٹیبلشمنٹ کے اعلی حکام نے شرکت کی۔

جمعے کی ملاقات سے قبل، پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے افغان طالبان حکومت سے کہا کہ وہ پڑوسی ملک میں ٹی ٹی پی کی موجودگی کے بارے میں ‘ناقابل تردید ثبوت’ پیش کرے۔ کابل میں اپنے(افغان طالبان) کے سرکردہ رہنماو¿ں کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔

خبر کے مطابق تاہم پاکستان نے طالبان کی پیشکش پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے کیونکہ اعلی رہنماؤں اور حکام کو شبہ ہے کہ شاید یہ پیشکش عملی نہ ہو۔ اخبار کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ افغان طالبان نے پاکستان کے سامنے ایسا خیال پیش کیا ہے۔ افغانستان میں ٹی ٹی پی کے تقریبا 12000 دہشت گرد ہیں اور ان کے خاندان کے افراد سمیت یہ تعداد 30000 سے تجاوز کر جاتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *