اسلام آباد: ( اے یو ایس ) پاکستان میں افغانستان کے سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے معاملے کی تحقیقات کرنے کے لیے افغانستان کی ایک ٹیم اسلام آباد پہنچ گئی جہاں وہ اس واردات کی تحققیات کرنے والی پاکستانی ٹیم کے ارکان سے ملاقاتیں کریں گے۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پیر کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے اس ضمن میں افغان ٹیم کو مکمل سپورٹ فراہم کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ اگر افغان ٹیم میں شامل افراد چاہیں تو وہ ان چار ٹیکسی ڈرائیوروں سے بات چیت بھی کر سکتے ہیں جن کی گاڑیوں میں افغان سفیر کی بیٹی نے سفر کیا تھا۔
افغانستان کی تحقیقاتی ٹیم کے پاکستان آنے سے پہلے پاکستان اور افغانستان کی وزارت خارجہ کے درمیان رابطہ ہوا تھا اور پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس معاملے کی تحققیات کے لیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا تھا۔واضح رہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے واقعہ کے بعد افغانستان نے بطور احتجاج پاکستان سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا اور اس اقدام پر پاکستان نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔افغان سفیر 19 جولائی کو اپنی فیملی کے ہمراہ استنبول کے راستے افغانستان روانہ ہو گئے تھے جبکہ سفارتخانے کے دوسرے افراد کو خصوصی پرواز کے ذریعے افغانستان لے جایا گیا تھا۔
پاکستان میں افغانستان کے سفیر نجیب اللہ علی خیل کے مطابق ان کی بیٹی جن کو مبینہ طور پر اغوا کرنے کی کوشش کی گئی تھی، اب وہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیرون ملک جا چکی ہیں۔پاکستان کے دورے پر آئی اس افغان ٹیم میں پولیس کے علاوہ دیگر تحقیقاتی اداروں کے ارکان بھی شامل ہیں اور یہ تحقیقاتی ٹیم چار روز تک پاکستان میں قیام کرے گی جس میں وہ اسلام آباد پولیس کے سربراہ کے علاوہ اس واقعے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے ارکان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔اسلام آباد پولیس کے ذرائع کے مطابق اس واقعے کی تحققیات کرنے والی ٹیم اس واقعے سے متعلق دستیاب شواہد کو افغان ٹیم کے سامنے رکھے گی۔