واشنگٹن:(اے یو ایس )افغانستان میں ایک افغان مترجم امریکا کی مدد سے ملک سے باہر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ مذکورہ ترجمان امان خلیلی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپیل کرتے ہوئے انہیں یاد دلایا تھا کہ امان اس امدادی ٹیم کا حصہ تھا جس نے بائیڈن کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کی ہنگامی لینڈنگ پر موجودہ امریکی صدر کو بچایا تھا۔ بائیڈن اس وقت امریکی سینیٹ کے رکن تھے۔ امریکی ہیلی کاپٹر شدید برفانی طوفان کے سبب ایک افغان وادی میں اتر جانے پر مجبور ہوا۔امان کی اپیل امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل میں 31 اگست کو شائع ہوئی تھی۔ اخبار کے مطابق افغان مترجم اور اس کے اہل خانہ ایک ہفتہ قبل ملک سے کوچ کر کے پاکستان کی سرحد عبور کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
امان خلیلی کا قصہ منظر عام پر آنے کے بعد امریکا کے سینئر عسکری اہل کاروں نے اس کو افغانستان سے نکالنے کے لیے پیش کشیں کیں۔ وائٹ ہاو¿س کی خاتون ترجمان جین سیکی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن امان کو افغانستان سے نکالنے کے لیے کام کرے گا۔اخبار نے بتایا کہ خلیلی اپنی بیوی اور پانچ بچوں کے ساتھ افغانستان سے نکلا۔ امان کے لیے سینئر امریکی فوجی اہل کاروں کی جانب سے مدد کے جذبات کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے 2008 میں افغانستان میں پھنس جانے والے امریکی سینیٹ کے ارکان کو بچانے کی کارروائی میں اس فوری مترجم (امان) کے ساتھ کام کیا تھا۔
خلیلی اس امدادی ٹیم کا حصہ تھا جس کو امریکی سینیٹرز کی مدد کے واسطے بھیجا گیا تھا۔ امریکی سینیٹرز میں جو بائیڈن ، جان کیری اور چیک ہیجل شامل تھے۔امریکی سابق سپاہیوں کے مطابق اس مہم میں امان خلیلی نے کئی گھنٹوں تک پہاڑی علاقے میں ہیموے گاڑی چلائی تھی۔ گاڑی میں امریکی نیشنل گارڈز کی ریپڈ ایکشن فورس کے اہل کار بھی موجود تھے۔وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق امان خلیلی اور اس کے گھرانے کو پاکستان منتقل کرنے کی کارروائی میں سابق امریکی سپاہی اور سابق افغان فوجی شریک تھے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ ایک نجی کنٹریکٹر نے مذکورہ امریکی سپاہیوں کو بتایا کہ امان کے گھرانے کو ایک محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی کارروائی پر 11 ہزار ڈالر سے زیادہ خرچ ہوں گے۔ اس کے علاوہ 900 ڈالر پناہ گاہ پر رات گزارنے کے اور پھر کوچ کے وقت حفاظت کے ساتھ ہوائی اڈے پہنچانے کے مزید 11 ہزار ڈالر کے اخرجات ہوں گے۔تاہم گذشتہ سات ہفتوں کے دوران لوگوں کو افغانستان سے نکال لینے کی کئی کامیاب کارروائیوں میں شریک امریکی شہری آمد خان نے بتایا کہ اس نے بنا کسی خرچ کے امان خلیلی اور اس کے اہل خانہ کو کابل میں ایک محفوظ مقام تک پہنچا دیا۔امان خلیلی نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ 144گھنٹوں تک دن رات گاڑی چلانے اور متعدد چیک پوسٹیں عبور کرنے کے بعد میرا گھرانہ شدید خوف کا شکار ہو گیا۔ تاہم اب ہم جنت میں ہیں”۔امریکی اخبار کے مطابق بائیڈن کو بچانے کے واقعے کا حصہ ہونے کے سبب خلیلی خوش قسمت رہا اور اسی بنیاد پر اسے افغانستان سے نکال لیے جانے کے واسطے متعدد پیش کشیں ہوئیں ۔
