Afghanistan: Bloodiest day of fighting since peace talks beganتصویر سوشل میڈیا

کابل: افغانستان بھر میں طالبان دہشت گردوں کے ساتھ ہوئی جھڑپوں میں افغان سلامتی دستوں کے کم از کم 57جوان ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

رات بھر چلنے والی ان جھڑپوں کوایک ہفتہ قبل قطر کے دارالخلافہ دوحہ میں حکومت افغانستان اور مسلح گروہ کے مابین مذاکرات شروع ہونے کے بعدکا خونریز ترین دن کہا جا رہا ہے۔

وسطی اروزگان صوبہ کے ڈپٹی گورنر سید محمد سعادت نے کہا کہ اتوار اور دوشنبہ کی درمیانی شب میں ہونے والے مسلح تصادموں میں افغان سلامتی دستوں کے24اہلکار اس وقت ہلاک ہو گئے جب صوبہ میں طالبان دہشت گردوں نے مختلف چوکیوں پر دھاوا بول دیا۔

بغلان، تخار ، ہلمند، کپیسا، بلخ، میدان ورداک اور قندوز صوبوں میں بھی جھڑپوں اور ہلاکتوں کی خبر ملی ہے۔بلخ صوبہ کے گورنرن کے ترجمان منیر احمد فرہاد کے مطابق بلخ میں طالبان نے افغانستان کی سراغرساں ایجنسی کے تین اراکین کو یرغمال بنا لیا۔

میدان وردک کی صوبائی حکومت کے ایک ترجمان محب اللہ شریف زئی نے بتایا کہ وہاں طالبان انتہاپسندوں کے ساتھ جھڑپوں میں 26طالبان انتہاپسند مارے گئے ہیں۔

وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آرین نے کہا کہ گذشتہ دو ہفتہ کے دوران 24صوبوں میں طالبان کے حملوں میں98شہری ہلاک اور230دیگر زخمی ہو ئے ہیں۔قندوز میں طالبان کے ایک اڈے پر فضائی بمباری میںکم از کم12شہری مارے گئے۔

وزارت دفاع نے کہا کہ اس حملہ میں40طالبان مارے گئے لیکن شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کی وہ تصدیق نہیں کر سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *