کابل:8مہینے کے تعطل کے بعد آخر کار پیر کے روز فضائی راستے سے چین کو چلغوزے کی بر آمد شروع ہو گئی۔ ۔چین کو چلغوزے کی کھیپ بھیجنے کے لیے فضائی راہداری کے از سر نو آغاز کے افتتاح کے موقع پر نائب وزیر اعظم دوئم ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ فضائی راہداری خشکی سے گھرے افغانستان کے لیے اہم ہے کیونکہ برآمد کنندگان کو پڑوسیوں کے کسٹم علاقوں میں مالی طور پر نقصان پہنچانے والی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور چین کے ساتھ تجارت کو استحکا و فروغ دیا جا رہا ہے۔ چلغوزے کی مصنوعات اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔نائب وزیر تجارت و صنعت قرت اللہ جمال نے کہا کہ وزارت اس کے علاوہ فضائی راہداری کے ذریعے تازہ پھل بھی برآمد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کو چلغوزے کی برآمدات کے علاوہ، وزارت تجارت اور صنعت امریکہ، یورپی یونین، یو اے ای اور پاکستان کو بھی تازہ پھلوں کے ساتھ ساتھ چلغوزے بھی برآمد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
دریں اثنا، افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (اے سی سی آئی )کے نائب سربراہ محمد یونس مومند نے کہا کہ افغانستان کی برآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے اس سال 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف خشکی کے راستے بلکہ فضائی راہداری کے ذریعے بھی سامان کی برآمد کو آسان بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم چلغوزے کی اسمگلنگ کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور اسے روکا جانا چاہیے۔اے سی سی آئی کے اعدادوشمار کی بنیاد پر گزشتہ سال 550,000 ٹن سے زائد چلغوزے برآمد کیے گئے ہیں۔
