کابل:ہفتہ کے روز اسلام قلعہ میں امارت اسلامیہ کی افواج اور ایرانی سرحدی فورسز کے درمیان جھڑپ کے بعد وزارت دفاع نے اتوار کو اعلان کیا کہ کشیدگی ختم ہو گئی ہے اور اب سرحدی گزرگاہ کھلی ہے۔ہفتے کے روز افغان اور ایرانی سرحدی افواج کے درمیان اس وقت جھڑپ ہوئی جب امارت اسلامیہ کی افواج سرحد سے متصل ایک سڑک تعمیر کرنا چاہتی تھیں۔ جو سرحدی گزرگاہ کو عارضی طور پر بند کرنے کا سبب بن گیا ۔
حکام کے مطابق واقعے کے بعد افغان سرحدی فورسز نے ایک ایرانی فوجی گاڑی کو قبضے میں لے لیا جو افغان علاقے میں داخل ہوئی تھی۔ وزارت دفاع کے ایک ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے کہا کہ وزارت دفاع کی پالیسی واضح ہے۔ ہم اپنی سرحدوں سے لاپرواہ نہیں ہیں اور نہ ہی آگے بڑھیں گے اور کل جو کشیدگی ہوئی وہ ایک غلط فہمی کی وجہ سے ہوئی تھی اور اب اسے دور کر دیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ سڑک کی تعمیر عارضی طور پر روک دی گئی ہے اور توقع ہے کہ ہر دو ملکوں کے سفیر اس معاملے پر بات کریں گے۔ہفتے کے روز افغان اور ایرانی فورسز کے الرٹ ہونے کی اطلاع کے بعد درجنوں مسافر اور گاڑیاں سرحد کے دونوں جانب پھنس گئیں۔
ہرات کے ایک رہائشی غلام محبوب نور زئی نے کہا کہ ہم سرحد پر گئے تو وہاں پتہ چلا کہ سرحد بند ہے اور آج ہم نے دوبارہ جانے کا فیصلہ کیا لیکن معلوم ہوا کہ یہ اب بھی بند ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ سرحدی کشیدگی کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی ضرورت ہے اور سرحدی جھڑپوں سے افغانستان کو کبھی فائدہ نہیں ہوا۔ ایک تجزیہ کار محمد نعیم غیور نے کہا کہ جھڑپیں حل نہیں ہیں۔ ان مسائل پر حکومتوں کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے۔گزشتہ سال افغانستان میں امارت اسلامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغان اور ایرانی سرحدی فورسز نمروز اور ہرات صوبوں میں متعدد بار ایک دوسرے سے ٹکرا چکی ہیں۔
