نئی دہلی: افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد ہندوستان واپس لائے جانے والے 167 افراد میں شامل افغان رکن پارلیمنٹ نریندر سنگھ خالصہ نے ہنڈن فضائی اڈے پر پہنچنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں پچھلے 20 سالوں کی تمام حصولیابیاں اور ہماری آمدن ختم ہو چکی ہیں۔ اب کچھ نہیں بچا ہے۔ خالصہ اور سینیٹر انارکلی ہونر یا کے ساتھ ساتھ ا ن کے اہل خانہ کے ہندوستانی فضائیہ کے سی 17- طیارے میں صبح کابل سے یہاں آئے۔
سکھ رکن پارلیمنٹ نے ان کو ، ان کے خاندانوں اور ا ن کی برادری کے دیگر افراد کو بچانے پر ہندوستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ ایم پی خالصہ نے کہا کہ ہندوستان ہمارا دوسرا گھر ہے۔ بھلے ہی ہم افغان ہیں اور اس ملک میں رہتے ہیں ، لوگ اکثر ہمیں ہندوستانی کہتے ہیں۔کابل سے آنے والے ان تمام لوگوں کو ہوائی اڈے سے باہر جانے دینے سے پہلے ان کا سب سے پہلے کوویڈ 19-آر ٹی پی سی آر ٹسٹ ہو گا۔وزارت خارجہ کے مطابق تقریباً400ہندوسستانی افغانستان میں پھنسے ہوئے تھے۔ ہندوستان کو کابل سے اپنے شہریوں کو لانے کے لیے یومیہ دو پروازوں کی اجازت دی گئی تھی۔
یہ اجازت15اگست کو افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایرپورٹ کا نظم و نسق چلانے والے امریکہ اور نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن( ناٹو) نے دی ہے۔اس سے قبل مرکزی وزیر صحت من سکھ منڈاویہ بھی کہہ چکے تھے کہ ہندوستان نے افغانستان سے لوٹ رہے لوگوں کو احتیاطاً اینٹی پولیو ویکسین مفت لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر نے ٹویٹر پر ایک تصویر بھی شیئر کی ، جس میں جنگ زدہ ملک سے واپس آنے والوں کو دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ویکسین لیتے دیکھا جا سکتا ہے۔ افغانستان اور پاکستان دنیا کے واحد دو ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو اب بھی ‘وبا’ ہے (ایک بیماری جو کسی خاص جگہ یا لوگوں کے گروپ میں باقاعدگی سے پائی جاتی ہے) ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں ابھی تک پولیو مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے۔
