Afghanistan on agenda of EU-Pakistan meeting in BrusselsBiden asks Democracy Summit participants to make “concrete commitments”

بروسلز: یہاں یورپی یونین۔ پاکستان اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے چھٹے اجلاس میں افغانستان موضوع بحث رہا اور اس پر ایک بار پھر سیر حاصل تبادلہ خیال کیا گیا۔یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ اور پاکستانی وزیر خارجہ نے بروسلز میں ملاقات کی جس میں افغانستان کے لیے ایک جامع حکومت اور انسانی امداد کی ضرورت پر زور دیا۔یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا کہ افغان عوام کی مدد کرنے کے پیش نظر یورپی کمیشن نے افغانستان کے لیے 1 بلین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم انسانی امداد سے بھی زیادہ کچھ کرنا چاہتے ہیں۔لیکن افغان حکومت ، طالبان حکومت کو تسلیم کیے بغیر کریں گے۔

دریں اثنا، پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس کے موقع پر ناٹو کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی اور اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران انہوںنے اگانستان کی بگڑتی صورت حال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے دنیا پر زور دیا کہ وہ طالبان کے ساتھ رابطہ رکھیں اور ان کے ساتھ تعمیری انداز میں سرگرم ہوں۔پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انسانی تباہی، پناہ گزینوں کی ایک نئی لہر کو روکنے اور افغانستان کو دوبارہ محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکنے کے لیے عالمی شراکت داری اور تعاون کے ساتھ افغانستان کو ایک مستحکم ملک بنانا ہم سب کے لیے اہم ہے ۔ دریں اثنا اسلامی امارات نے کہا کہ افغانستان میں حکومت تشکیل دینا ایک داخلی معاملہ ہے اور غیر ملکوں کو افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔

امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ حکومت کی ترتیب اور ڈھانچہ صرف افغانوں سے تعلق رکھتا ہے اور دنیا کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ دوسری جانب بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا کرکے ممالک ملک کے حالات میں گہرے طور پر ملوث ہونا چاہتے ہیں اور اس طرح وہ ملکی حالات تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔بین الاقوامی تعلقات کے ماہر سید حکیم کمال نے کہا کہ یہ ممالک افغانستان کے مستقبل میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ انٹیلی جنس نقطہ نظر سے، وہ حالات کی گہرائی میں شامل ہونا چاہتے ہیں، اور ثقافتی نقطہ نظر سے، وہ چاہتے ہیں کہ ان کے میڈیا کو افغانستان کی صورتحال تک رسائی حاصل ہو۔ یہ معاملہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب آئندہ دس ر وز کے اندر پاکستان تنظیم اسلامی ممالک (او آئی سی) کے وزرا خارجہ کی میزبانی کرنے والا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *