کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دہشت گردوں کے سیل کو چلانے کے الزام میں گرفتار کیے گئے چین کے 10 جاسوسوں کو افغان حکومت نے خفیہ طور پر معافی دے کرایک خصوصی چار ٹرڈ پرواز سے واپس بھیج دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ تمام جاسوسوں کا تعلق چین کی خفیہ ایجنسی سے ہے ، جس میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ، چینی جاسوس کے اس نیٹ ورک کا 25 دسمبر کو سراغ لگا تھا۔ اس کے بعدانہیں افغانستان کی سکیورٹی سروس این ڈی ایس نے حراست میں لیا تھا۔افغانستان نے چین کو تجویز پیش کی تھی کہ اگر وہ اس معاملہ میں معافی مانگ لے تو وہ ان جاسوسوں کو معاف کردیا جائے گا۔ لیکن ابھی تک یہ عقدہ نہیں کھل سکا کہ افغانستان نے کن حالات میںچینی جاسوسوں کو رہا کیا ہے۔
یہ تمام جاسوس قریب 23روز تک افغانستان کی سکیورٹی فورسز کی حراست میں رہے ، اس سے قبل افغانستان کے پہلے صدر امر اللہ صالح نے چین کے ہائی کمشنر متعین افغانستان وانگ یع کو پیش کش کی تھی کہ اگر چین معافی مانگ لیتا ہے تو وہ سبھی چینی جاسوسوں کو رہا کر سکتا ہے لیکن چین اپنے موقف پر اٹل رہا کہ افغانستان نے10چینیوں کو گرفتار کر کے بین الاقوامی معیار کی خلاف ورزی کی ہے۔
تاہم ، چین کا کہنا ہے کہ افغانستان نے بین الاقوامی معیار کی خلاف ورزی کی ہے اور افغانستان کا اعتماد توڑا ہے۔ اس کے بعد ، چینی سفیر نے اصرار کیا تھا کہ افغانستان کو 10 چینی جاسوسوں کی نظربندی کا اعلان نہیں کرنا چاہئے۔
اس کے ساتھ ہی آسٹریلیائی اخبار نے انکشاف کیا تھا کہ دنیا کی طاقتور اور بااثر ایجنسیوں میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ممبران موجود ہیں۔ اس میں مغربی ممالک میں واقع قونصل خانے شامل ہیں۔ چین کی وزارت خارجہ نے اس جاسوس نیٹ ورک پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔