Afghanistan will become biggest man-made crisis if world doesn’t act, says PM Imran at OIC summitتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد:(اے یو ایس )وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری سے کہا کہ و ہ افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لئے اپنا تعاون پیش کرے۔ کیونکہ افراتفری اور بدامنی نہ صرف خطے کے لئے خطرہ ہے بلکہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔افغانستان کی صورتحال پر سعودی عرب کی تجویز اور پاکستان کی میزبانی میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کے وزرا خارجہ کی کونسل کے وزراءخارجہ کے ایک غیرمعمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حالات کی وجہ سے پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام سے مہاجرین کا مسئلہ پیدا ہوگا جو صرف پاکستان اورایران کے لئے نہیں بلکہ دنیا کے مختلف ملکوں کو بھی اس سے نمٹنا پڑے گا۔ سعودی عرب جوکہ اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہ نے اس کانفرنس کو بلانے کی پہل کی ہے اور اس مےں 70ملکوں کے وفدنے شرکت کی ہے۔ جس میں 22ملکوں کے وزراءخارجہ بھی شامل ہیں اجلاس میں امریکہ ،چین رو س کے علاوہ کئی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔ افغانستان کے میر متقی نے بھی شرکت کی ۔ عمرا ن خان نے کہا کہ افغانستان کی 75فیصدی بجٹ بیرونی ملکوں کے امداد پر منحصر ہے۔ انہوں نے امریکہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو طالبان حکومت کو یکطرفہ چھوڑ کر وہاں کے چار کروڑ عوام کے بارے میں سوچنا چاہئے ۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ انسانی بحران سے نمٹے کے لئے جلد ازجلد کام کرنے چاہئے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس وقت میں پاکستان میں 30لاکھ کے قریب افغان رفوجی ہیں اس کے علاوہ دولاکھ افغانی ایسے ہیں جن کا ویزہ ختم ہوا ہے۔ اور وہ ابھی پاکستان میں ہی رہتے ہیں۔ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ ہم اتنی بڑی ذمہ داری اکیلے اٹھاسکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں کچھ عناصر نفرت پھےلانے کے لئے مذہب کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے دہشت گردی اور اسلام کو جوڑا گیا اور اس کے نتیجے میں اسلاموفوبیا پیدا ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ افغانستان کا معاشی بحران خطے کے لیے تباہ کن ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی عوام کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے اور یہ اجلاس افغانستان کے لوگوں سے آگاہی کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس افغانستان کی بقا کے لیے اہم ہے کیونکہ افغانستان کا معاشی بحران خطے کے لیے تباہ کن ہو گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *