کابل: امارات اسلامیہ کے نگرں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان کو عالمی طاقتوں کے درمیان تنازعات کا مرکز نہیں بننے دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو شیعہ علما اور دیگر عوامی شخصیات سے ملاقات میں کیا۔ متقی نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ سرزمین افغانستان کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
بین الاقوامی برادری کی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ حکومت پہلے ہی سے جامع ہے اور اس میں سب کی نمائندگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سابقہ اشرف غنی حکومت جامع تھی تو صرف اس حکومت کے رہنما ملک چھوڑ کر چلے گئے اور باقی حکومت یہیں رہ گئی۔ متقی نے تشویش کا اظہار کیا کہ کچھ حلقے ایسے ہیں جو عوامی علاقوں پر حملے کرکے افغان قبائل کے درمیان تنازعات کو ہوا دینا چاہتے ہیں۔ وہ مساجد، مذہبی مقامات، بھیڑ بھاڑ والے علاقوں اور اسکولوں میں دھماکے کرتے ہیں لیکن پھر بھی وہ ناکام رہے۔
ان کی ناکامی کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگوں میں انتشار اور عدم اتحاد کا بیج بونا چاہتے ہیں لیکن وہ ناکام رہے۔ انہوں نے افغانستان پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے پر بھی تنقید کی لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ معاشی چیلنجز کے باوجود سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کی گئی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ کو قانونی حیثیت حاصل کرنے کے لیے عالمی برادری سے میل جول رکھنا چاہیے۔ ایک سیاسی تجزیہ کار احمد خان آن دار نے کہا کہ امارت اسلامیہ کی موجودہ حکومت کو بین الاقوامی برادری کو یہ یقین دہانی کرائی جا سکے کہ افغانستان میں ایک معیاری حکومت موجود ہے، فوری طور پر لوگوں اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔ واضح ہو کہ عالمی برادری پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنا خواتین کے حقوق کے احترام ، ایک جامع حکومت کی تشکیل اور افغان سرزمین کو دوسرے ممالک پر حملوں کے لیے استعمال ہونے سے روکنے سے مشروط ہے۔
