کابل: کانٹے کے مقابلہ میں افغانستان کے صدر اشرف غنی ستمبرمیں ہوئے عام انتخابات میں شکست سے بال بال بچتے ہوئے دوسری بار ملک کے صدر منتخب ہو گئے۔

افغان الیکشن کمیشن کے مطابق انہوں نے ابتدائی ووٹ شماری میں دوسرے راؤنڈ کی ووٹنگ سے بچنے کے لیے درکار اکثریت 50.64فیصد ووٹ حاصل کر کے خود عہدہ صدارت کی دوسری میعاد کا اہل قرار دلوادیا۔

لیکن دوسری جان ملک کے چیف ایکزیکٹیو اور اشرف غنی کے اصل حریف عبد اللہ عبداللہ نے ابتدائی نتائج کو مسترد کر دیا اور اسے دھاندلی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کا عہد کیا۔

نتیجہ کا اعلان تین ماہ کی تاخیر،تنازعہ اور حزب اختلاف کے احتجاجوں کے بعد کیا گیا ہے ۔نتیجہ کے اعلان کے چھ گھنٹے بعد اشرف غنی نے ٹیلی ویژن سے قوم کو براہ راست خطاب کیااور کہا کہ نئی حکومت تمام افغانوں کو بلا لحاظ ذات و قبائل مساوی حقوق، ملک کو مضبوط کرنے اور چالیس سال کے پر آشوب دور کے بعد افغانستان کو تاریکیوں سے اجالے میں لانے اور اتحاد پیدا کرنا یقینی بنائے گی۔

70سالہ غنی نے انتخابی شکایات دور کرنے کے عمل کا، جو حتمی نتائج سے پہلے آئندہ دو ہفتوں کے اندر شروع ہوجانا چاہئے، مختصر ذکر کیا۔

عبداللہ عبداللہ جو 39.52 فیصدووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے اپنی کئی فیس بک پوسٹس میں کہا کہ یہ نتائج کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتے اور وہ ملک پر دھوکے بازوں کے گروپ کو حکمرانی کرنے کی اجازت دینے کے بجائے ہر قیمت پر اپنے حامیوں کے ووٹوں کا دفاع کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *