کابل:(اے یو ایس )افغان کمانڈر احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے احمد مسعود نے کہا ہے کہ اگر افغانستان میں امن اور سلامتی کو یقینی بنانے کی راہ ہموار ہوتی ہے تو ایسی صورت میں وہ طالبان کے ہاتھوں شہید کئے جانے والے اپنے والد کا خون معاف کرنے کو تیار ہیں۔پین عرب روزنامہ ”الشرق الاوسط“ کو ایک انٹرویو میں احمد مسعود نے افغانستان کے اندر ایک مرکزی حکومت کے قیام کی ضرورت واضح کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کی خاطر طالبان کے ساتھ مل کر وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل کے لیے سیاسی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا وہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں کوئی بھی انتہا پسند حکومت نہ صرف ملک بلکہ خطے اور پوری دنیا کے لئے خطرناک ثابت ہو گی۔
مفرور صدر اشرف غنی سے متعلق سوال پر احمد مسعود نے کہا کہ ” افغانستان کے لیے جو گڑھا کھودا گیا تھا اشرف غنی اس سے مکمل طور پر بے خبر رہے۔ جب ساری دنیا انہیں سالانہ کئی ملین ڈالر امداد دینے کو تیار تھی، وہ نادر موقع تھا، لیکن اس وقت بھی افغان عوام کی بڑی اکثریت خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ اب تک صرف مٹھی بھر سیاسی قیادت نے ملین ڈالر کما کر بیرون ملک جمع کروا دیے ہیں۔ اشرف غنی لسانی ایجنڈے کی ترویج چاہتے تھے، جس نے افغانوں کو مزید تقسیم سے دوچار کیا۔ انھوں نے تاجک، ازبک اور ہزارہ کیمونیٹز کے خلاف ہمشیہ پشتون کارڈ کھیلنے کی کوشش کی۔افغانستان میں طالبان تقریباً کابل سمیت ملک کے تمام حصوں پر قبضہ کرچکے ہیں اور اس وقت ملا عبدالغنی برادر سمیت ان کی اعلیٰ قیادت افغان دارالحکومت میں موجود ہے اور ملک میں حکومت بنانے کے حوالے سے غور و فکر کررہی ہے۔ایسے میں صرف پنج شیر ایک ایسا علاقہ ہے جو اب تک طالبان کے کنٹرول سے باہر ہے۔
پنج شیر افغانستان کے 34 صوبوں میں سے ایک ہے جو کابل سے تقریباً تین گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔یہ صوبہ طالبان کے پچھلے دور 1996 سے لے کر 2001 تک میں بھی طالبان کے کنٹرول میں نہیں تھا اور ’شیر پنج شیر‘ کے نام سے مشہور احمد شاہ مسعود کی قیادت میں ناردن الائنس (شمالی اتحاد) طالبان کے خلاف جنگ اسی علاقے سے لڑتا تھا۔احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے احمد مسعود اس علاقے میں موجود ہیں جنہوں نے کچھ دن قبل واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون میں لکھا تھا کہ وہ اور ان جنگجو طالبان کے خلاف جنگ لڑنے کو تیار ہیں۔سوشل میڈیا اور چند افغان صحافیوں کی جانب سے یہ خبریں بھی دی گئیں کہ احمد مسعود بغیر لڑائی کے پنجشیر طالبان کے حوالے کرنے کو تیار ہوگئے ہیں اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی پنج شیر کی بااثر شخصیات کی ملاقاتوں اور الشرق الاوسط کو انٹرویو نے اب خبروں کو مزید تقویت دی۔