عدیس ابابا:افریقی یونین (اے یو) نے نائجر میں گذشتہ ماہ کی فوجی بغاوت کے بعد اس سے تمام رشتے ناطے منقطع کر کے اسے یونین سے معطل کر دیا اور تمام55رکن ممالک سے کہہ دیا ہے کہ وہ نائجر سے کوئی بھی ایسا معاملہ نہ کریں جس سے جونتا کو قانونی حیثیت حاصل ہو۔اس بغاوت نے مغربی اتحادیوں اور جمہوری افریقی ریاستوں میں خطرے کی گھنٹی پیدا کر دی ہے جنہیں خدشہ ہے کہ اس سے ساحل کے علاقے میں سرگرم اسلام پسند گروپوں کو اپنی رسائی بڑھانے اور روس کو اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کرنے کے لیے قدم جمانے کا راستہ مل سکتاہے۔
اقتصادی برادری برائے مغربی افریقی ممالک(ایکو واس) جونتا کے ساتھ مذاکرات کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو وہ آئینی نظام بحال کرنے کے لیے نائیجر میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ایکوواس کے ثالث عبدالسلامی ابو بکر نے، جو نائجیریا کے سابق فوجی کمانڈر بھی ہیں، کہا کہ ہفتہ اواخر میں نائیجر کا دورہ بہت نتیجہ خیز رہا اور یہ کہ انہیں اب بھی پرامن حل کی امید ہے۔ نائجر کی مسلح افواج ، جو آٹھ سال سے جہادی شورش سے نبردآزما ہے، 26 جولائی کو منتخب صدر محمد بازوم کا تختہ الٹنے کے بعد سے اب تک اپنے کم از کم 29 افراد کی جانوں سے ہاتھ دھو چکا ہے۔
بغاوت نے ،جسے اس کے رہنماؤں نے باغیوں کو روکنے میں صدر محمدبازوم کی مبینہ ناکامی پر حق بجانب قرار دیا نائجر کے نہایت قریبی اتحادی، اور ایکو واس کے ساتھ جھڑپیں شروع ہونے کے ساتھ ہوئی۔ ایکوواس نے نائجر پر تجارتی پابندیاں عائد کر دیں اور نیامی میںآئینی نظام کی بحالی کے لیے تیار کمک کے طور پر دستوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔ دریں اثنا نائیجر کی بغاوت کے رہنما جنرل عبدالرحمان چھیانی نے وعدہ کیا کہ وہ تین سال کے اندر نائجر کو غیر فوجی حکومت کو واپس کر دیں گے۔ جنرل عبدالرحمان چھیانی نے یہ اعلان دارالحکومت نیامی میں مغربی افریقہ کے علاقائی بلاک ایکواس کے ثالثوں سے ملاقات کے بعد کیا ۔جونتا کے سربراہ نے کہا کہ نائجر جنگ نہیں چاہتا لیکن وہ کسی بھی غیر ملکی مداخلت کے خلاف اپنا دفاع کرے گا۔